سرینگر: غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور تحریک حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی بھارت کی حراست کے دوران وفات پا گئے۔
محمد اشرف صحرائی کی عمر77 برس تھی اور وہ متعدد عارضوں میں مبتلا تھے۔ ان پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے جموں کی ادھمپور جیل میں نظربند رکھا گیا تھا۔جیل میں ان کی حالت تشویشناک حد تک بگڑنے کے باوجود انہیں علاج معالجے کی غرض سے ڈاکٹر کے پاس نہیں لے جایاگیا اور انہیں گزشتہ روز اس وقت ہسپتال منتقل کیاگیا جب ان کے زندہ بچنے کے امکانات بالکل ختم ہو چکے تھے ۔ ان کے اہلخانہ کو ان کی گرتی ہوئی صحت کے بارے میں بالکل بھی آگاہ نہیں کیاگیاتھا۔
محمد اشرف صحرائی نے تمام عمرسیدعلی گیلانی کے دست راست کے طور پرخدمات انجام دیں۔ وہ جماعت اسلامی کے رکن تھے۔ انہوں نے جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف انتھک جدوجہد کی اور وہ الحاق پاکستان کے زبردست حامی تھی۔ محمد اشرف صحرائی ایک سخت جان آزادی پسند تھے اور انہوں نے جدوجہد آزادی کی راہ میں اپنے بیٹے جنیدصحرائی کی جان کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ جنید صحرائی نے 19مئی2020 کو بھارتی فوجیوں کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیاتھا۔
آخری اطلاعات ملنے تک قابض انتظامیہ نے محمد اشرف صحرائی کی میت ورثاء کے حوالے نہیں کی تھی۔ اشرف صحرائی کے آبائی گائوں کی پولیس نے مرحوم کے اہلخانہ کو کہا ہے کہ حریت رہنماء کے جنازے میں خاندان کے صرف 20 افراد کو شمولیت کی اجازت ہو گی۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے محمد اشرف صحرائی کی جیل میں پراسرار وفات پراحتجاج کیلئے کل مکمل ہڑتال کی کال دیدی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے ایک بیان میں آزادی پسند کشمیری عوام سے ہڑتال کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے۔
Comments are closed.