عاصم سلیم باجوہ نے منی ٹریل دے دی، صحافی احمد نورانی کے الزام مسترد

اسلام آباد: چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے اپنے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور اہلخانہ کے بیرون ممالک کاروبار سے متعلق خبر کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے باضابطہ تردید جاری کر دی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے اور ان کے اہلخانہ کے خلاف صحافی احمد نورانی کی جانب سے شائع خبر مکمل غلط اور بے بنیاد ہے جس کی سختی سے تردید کرتا ہوں، معاون خصوصی کی حیثیت سے ظاہر کیے گئے اثاثوں کی تفصیلات مکمل درست ہے۔

چار صفحات پر مشتمل وضاحتی بیان میں چیئرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 22جون 2020ء کو اپنے اثاثے جمع کرائے اس وقت میری اہلیہ کی میرے بھائی کے کسی کاروبار میں سرمایہ کاری نہیں تھی، یکم جون 2020ء کو میری اہلیہ نے بیرون ملک تمام سرمایہ کاری ختم کردی تھی۔کاروباری مفاد ختم ہونے پر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں ضروری کارروائی عمل میں لائی گئی۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ ’میری 18 سال کی بچت سے میری اہلیہ نے 19 ہزار 492 ڈالرز کی امریکا میں میرے بھائیوں کی کمپنی میں سرمایہ کاری کی اور اس میں ایک بار بھی اسٹیٹ بینک کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی، یکم جون 2020 تک انویسٹمنٹ سے دستبردار ہوچکی تھی،جس کی تصدیق امریکی میں موجود آفیشل ریکارڈ سے کی جاسکتی ہے‘۔

عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ میرے تین بیٹوں پر امریکا میں گھر خریدنے کا الزام لگایا گیا، حالانکہ انہوں نے گھر بینک قرض کے ذریعے لیا ہے، میرے بیٹوں نے گھر کی 80 فیصد رقم ابھی ادا کرنا ہے، میرے بیٹوں نے امریکا کی بڑی یونیورسٹیوں سے بزنس ڈگری حاصل کی ہے اور وہ امریکا میں بہت اچھی تنخواہ پر ملازمتیں کر رہے ہیں۔

چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے بھائیوں میں سے کوئی بھی ان کے زیرکفالت نہیں، اُن کے دو بھائیوں کی کمپنی سلک لائن انٹرپرائزز کو پاک چین اقتصادی راہداری کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیا گیا، کمپنی رحیم یارخان میں صنعتوں کو افرادی قوت فراہم کرتی ہے۔ جھوٹی خبر چلانے کامقصد میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔

عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی ایک کمپنی سی اون بلڈرز ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہے تاہم اس نے اپنے آغاز سے اب تک کوئی بزنس نہیں کیا، ہمالیہ پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی میں ان کے بیٹے کے 50 فیصد شیئرز ہیں،جس نے گزشتہ تین برسوں میں 5 لاکھ روپے کامنافع کمایا، باجوکو گلوبل منیجمنٹ کی پاپا جونز پیزا چین میں کوئی ملکیتی مفاد نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ خبر میں غلط الزام لگایاگیا کہ باجو کو 99کمپنیوں کی مالک ہے،18 سال میں میرے بھائیوں نے تقریباً 70 ملین ڈالر کے اثاثے اور فرنچائزز خریدیں جن میں سے تقریباً60ملین ڈالر بینک کے قرضے اور دیگر مالیاتی سہولیات شامل ہیں، جب ان کاروبار میں 50 اور لوگ بھی سرمایہ کار بھی تھے، انہوں نے کہا ہے کہ اس عرصے میں ان کے بھائیوں اور اہلیہ کی نقد سرمایہ کاری 73ہزار امریکی ڈالر ہے۔

چیئرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ان کے بھائیوں کی 54ہزار امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا مکمل ریکارڈ موجود ہے، دو بھائی ڈاکٹر، ایک بھائی امریکن بینک میں نائب صدر رہا، کاروبار سے قبل میرا ایک بھائی امریکی ریسٹورنٹ آپریٹنگ کمپنی میں کنٹرولر اور ایک پارٹنر رہا، کیا اتنے اہم عہدوں پر موجود لوگ 54ہزار امریکی ڈالرز کی بچت نہیں کرسکتے؟

Comments are closed.