خطے اور عالمی سطح پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر اور فوجی قوت کے پیش نظر امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے نیا عسکری اقدام اٹھانے کا اعلان کردیا۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے ویڈیو لنک کے ذریعے امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ اس اتحاد کا اعلان کیا، جسے صدر بائیڈن نے پرانے اتحادیوں میں ’’سہ فریقی سیکورٹی تعاون کا نیا مرحلہ ‘‘ قرار دیا ہے۔ آزاد اور کھلا بحر ہند و کاہل کے نام سے اعلان کردہ اس عمل کے پہلے مرحلے میں امریکا اور برطانیہ آسٹریلیا کو جوہری آبدوزیں فراہم کرے گا۔
امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ تینوں ممالک (امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا) اور دنیا بھر کا مستقبل آئندہ آنے والی صدیوں کے دوران آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کے استحکام پر منحصر ہے، سہ فریقی اتحاد کو آکس (اے یو کے یو ایس) کا نام دیتے ہوئے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ اس سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ ہر ملک ان جدید ترین صلاحیتوں کا حامل ہو جس کی ہمیں ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ٹھوس اقدام کے طور پر آسٹریلیا کو جدید فوجی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجیز فراہم کرنے کے لئے آسٹریلیا کو ایٹمی روایتی ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں فراہم کی جائیں گے، انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ باہمی مشاورت اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے قواعد و ضوابط اور بطور ایٹمی ملک اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتے ہوئے 18 ماہ میں شروع کیا جائے گا۔
اس موقع پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ دنیا میں صرف چند ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی حامل آبدوزیں ہیں اور یہ صلاحیت حاصل کرنے کا فیصلہ کسی بھی ملک کے نہایت اہمیت کا حامل ہیں، لیکن آسٹریلیا ہمارا دیرینہ دوست ملک اور شراکت دار ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں ایٹمی ہتھیاروں کی حامل آبدوزیں صرف چھ ممالک کے پاس ہیں جن میں چین، فرانس، بھارت، روس ، امریکا اور برطانیہ شامل ہیں اور یہ چھ کے چھ ممالک ایٹمی طاقتیں بھی ہیں، تاہم کینبرا کو ایٹمی آبدوزوں کی فراہمی کے بعد آسٹریلیا ایٹمی ملک نہ ہونے کے باوجود ایٹمی ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں رکھنے والا پہلا ملک ہوگا۔
Comments are closed.