دادو : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک بھر کے سیلاب متاثرین کی ازسرِنو بحالی میرا مشن ہے، اپنے لوگوں کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے۔ یقینی بنائیں گے کہ دنیا بھر سے تعاون حاصل کریں اور موسمیاتی تبدیلی کے شکار لوگوں کو اپنے پاوَں پر کھڑا کردیں۔
ضلع دادو کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ 9 جنوری کو ہونے والی انٹرنیشنل کلائیمینٹ رزیلینس کانفرنس میں وفاقی و صوبائی حکومتیں سیلاب متاثرین کی ازسرِ نو بحالی کے منصوبوں کو دنیا کے آگے پیش کریں گے اور کلائیمینٹ رزیلینس پاکستان کے روڈ شو کا اس دن سے شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حالیہ سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کا مقصد یہ ہے کہ وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ سیلاب متاثرین تاحال مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں، اور ایسا نہ ہو کہ انہیں اپنے خواہ باقی دنیا بھول جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں یہ سیلاب تاریخی تھا، جس کے متعلق اقوام متحدہ سے لے کر شرم الشیخ میں ہونے والے اجلاسوں میں پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں ایک تہائی زمین سیلابی پانی میں ڈوب گئی۔ ایسی مثال کہیں نہیں ملتی کہ ایک تہائی ملک ڈوب گیا ہو، یہ قیامت سے پہلے قیامت جیسی صورتحال تھی۔ سندھ اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں اب بھی پانی موجود ہے، جبکہ جن علاقوں سے پانی نکل چکا ہے وہاں پر تباہی ہی تباہی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب کے بعد زراعت سمیت ہر شعبے میں بحران پیدا ہوگیا ہے، صحت کا انفرا اسٹرکچر بری طرح تباہ ہوا ہے۔ یہ صورتحال صرف سندھ میں ہی نہیں باقی تمام سیلاب زدہ علاقوں میں بھی تعلیم کو نقصان ہوا ہے، لیکن صرف سندھ میں 50 فیصد تعلیمی ادارے تباہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کم ہیں، سیلاب سے بحالی کا مشن پورا کرنے میں وقت لگے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں صرف سندھ نہیں بلکہ خیبرپختونخواہ، بلوچستان، پنجاب اور گلگت بلتستان میں بھی ازسرِ نو بحالی کے کام کو یقینی بنانا ہے۔
ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ عمران خان کی خواہشیں تو بہت ہیں، لیکن وہ ہر موقعے پرفیل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو بار لانگ مارچ نکال کر وہ سوچ رہے تھے کہ جلد الیکشن ہوجائیں گے، لیکن ان کی ضد پوری نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست خود اس کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ملک و قوم کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی کورونا وبائ کے دوران حکومت کا ساتھ دیا تھا، تو آج اپوزیشن معاشی بحران کو سنجیدگی سے لیکر حکومت کا ساتھ دے، پارلیمنٹ آئیں اور اپنا کردار ادا کریں۔
ایم اکیوایم سے معاہدے کے تحت چلنا چاہتے ہیں،بلاول بھٹو
ایم کیو ایم کے متعقل سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت اور ایم کیوایم سے اختلافات رہے ہیں اور آئندہ بھی ہوں گے، لیکن ہمیں مل کر کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نےکہا کہ ہم ایم اکیوایم سے معاہدے کے تحت چلنا چاہتے ہیں، مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ لوکل باڈیز کے نظام کو جتنا مضبوط بنایا جا سکتا ہے، ہم بنائیں گے، لیکن بلدیاتی انتخابات میں تاخیرسے انتظامی امور متاثرہوتے ہیں۔ سیلاب آنے سے قبل ضمنی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے باوجود، کامیاب امیدوارن تاحال اپنے عہدوں کا حلف بھی نہیں اٹھاسکے، اگر وہ حلف لیتے تو سیلاب زدہ علاقوں میں اپنے لوگوں کی مدد کرسکتے تھے۔
عمران خان نے ہمارے شہداءکے خون پرسمجھوتہ کیا،بلاول بھٹو
دہشتگردی کے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ جب اپنی قومی سلامتی کے خلاف فیصلے کئے جارہے تھے اس وقت بھی ہم نے آواز اٹھائی تھی۔ پوری دنیا مل کر افغانستان میں جو کام نہیں کرسکتی تھی ہم نے وہ کام کیا، ہم نے وزیرستان، سوات اور کراچی میں دہشتگردوں کا صفایا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگرد کے ساتھیوں کو کسی سے پوچھے بغیر آزاد کیا جائے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسا کون سا ملک کرتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان افغانستان ایک حقیقت، جبکہ تحریک طالبان پاکستان فتنہ ہے۔ عمران خان نے ٹی وی پر بیان دیا کہ ہم نے طالبان کو یہاں لاکر بسایا۔ عمران خان نے ہمارے شہداءکے خون پر سمجھوتہ کیا، جو ہمیں امپورٹڈ کہتا ہے وہ دہشت گردی کو امپورٹ کررہا تھا، آج پی ٹی آئی کے نمائندے طالبان کو بھتہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشتگردوں کو نہ میں معاف کروں گا، نہ حکومت اور نہ قوم معاف ہی کرنے کے لیے تیارہیں ۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب کے دوران سرکاری افسران اور دیگر عملے کی محنت اور کاوشوں کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے بھی سیلاب کے دوران امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا۔
وزیرِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور متحدہ عرب امارات سمیت مختلف اداروں، افراد اور ممالک کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ان کے بھرپور کرادر شکریہ ادا کیا اور اپیل کی کہ سیلاب متاثرین کو آج بھی ان کی امداد کا ضرورت ہے۔
Comments are closed.