وفاقی حکومت نے براڈشیٹ کمیشن کے ٹی او آرز تیارکرلیے

اسلام آباد: فاقی حکومت نے براڈشیٹ کمیشن کے ٹی او آرز تیارکرلیے ۔ کمیشن کو معاونت کے لیے افسران اور ماہرین پر مشتمل خصوصی کمیٹیاں بنانے کا اختیار حاصل ہوگا۔ کمیشن یہ بھی دیکھے گا کہ کیا2008 میں کی گئی ادائیگی جائز تھی؟ اورآیا لندن کی عدالتوں میں کیس موثر طریقے سے لڑا گیا یانہیں ؟ کمیشن 2008 میں براڈشیٹ کو 15 لاکھ ڈالر ادائیگیوں کی تحقیقات اور ذمہ داران کی نشاندہی کرے گا۔۔

جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید پر مشتمل ایک رکنی کمیشن براڈشیٹ اور آئی اے آر کے انتخاب، تقرری کے عمل اور معاہدوں کی چھان بین کرے گا، کمیشن 2003 میں براڈشیٹ اور آئی اے آر کے ساتھ معاہدوں کی منسوخی کی وجوہات اور اثرات کی بھی جانچ پڑتال کرے گا۔کمیشن یہ بھی دیکھے گا کہ کیا2008 میں کی گئی ادائیگی جائز تھی؟ اورآیا لندن کی عدالتوں میں کیس موثر طریقے سے لڑا گیا یانہیں ؟ کمیشن اس بات کا تعین کرے گا کہ دعویدار کو ادائیگی کرنے کا عمل قانونی اور مقررہ قواعد و طریقہ کار کے مطابق تھا؟

 ٹی اوآرز کے مطابق کمیشن اس بات کاتعین کرے گا کہ غیر قانونی طور پر حاصل اثاثوں کی ریکوری کے لیے دائر کیسز کیوں بند کیے گئے؟ اور اس کے نتیجے میں ملک کتنا نقصان ہوا۔ کمیشن غفلت یا بدانتظامی کے مرتکب کسی بھی فرد یا اتھارٹی کی بھی نشاندہی کرے گا ۔کمیشن 1990 سے بیرون ممالک غیر قانونی ذرائع سے بنائے گئے اثاثوں کی بازیابی سے متعلق مقدمات بند ہونے کا بھی جائزہ لے گا۔

Comments are closed.