پتھراو، آنسو گیس ،اسلام آباد کی شاہراہ دستورمیدان جنگ بنی رہی

اسلام آباد کی شاہراہ دستورمیدان جنگ بن گئی،تنخواہوں میں اضافے کےلیے ملازمین کے احتجاج نے پُرتشددشکل اختیا رکرلی ۔پتھراواورشیلنگ کے بعد کئی ملازمین کو گرفتار کرلیاگیا اس کے باوجود دھرنا جاری ہے ۔ تملازمین اورپولیس میں گھمسان کی لڑائی ہوئی ۔

صبح سویرے ہی مطالبات کے حق میں احتجاج کے لیے وفاقی ملازمین نے کام چھوڑا اور ڈی چوک پہنچ گئے ۔پولیس نے ملازمین کو گرفتارکیا تو پتھراو شرو ع کردیا گیا۔پولیس کی جوابی شیلنگ سے ایک سرکاری ملازم زخمی جبکہ میڈیاورکرز سمیت کئی افراد کی حالت غیر ہوگئی ۔ملازمین کا کہنا تھا کہ تنخواہوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن تک احتجاج جاری رہے گا۔

مشتعل ملازمین نے وزیراطلاعات شبلی فراز کی گاڑی بھی روک لی ، پولیس کی مزاحمت کے باوجود سرکاری ملازمین سیکرٹریٹ کے دوازے کھول کر اندر گھس گئے۔لیڈی ہیلتھ ورکرز بھی دھرنا دینے کے لیے اسلام آباد پریس کلب اور پھر ڈی چوک پہنچ گئیں، پاکستان بھر ،آزاد کشمیر اور گلگت سے آئی لیڈی ہیلتھ ورکرز بے انہیں مستقل کرنے کے ساتھ پینشن دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب صوبوں سے آئے ملازمین بھی ڈی چوک پہنچ گئے جہاں اس وقت بھی مظاہرین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ۔احتجاج کےباعث پاک سیکرٹریٹ کے دروازے بند کردیئے گئے تھے جو مغرب کے بعد کھولے گئے

 ملازمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ مطالبات کی منظوری تک اپنا احتجاج جا ری رکھیں گے جبکہ اس وقت بھی تین ہزار سے زائد ملازمین ڈی چوک میں بیٹھے ہیں۔ احتجاج کے باعث اسلام آباد کی کئی شاہراوں پر دن بھر شدید ٹریفک جام رہا جس سے شہریوں سخت مشکلات کا سامنا رہا۔

Comments are closed.