اسلام آباد:وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا۔چاروں وزرائے اعلی ٰ اور وفاقی وزراء نے شرکت کی۔ اجلاس میں مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اجلا س میں پنجاب اور خیبر پختونخوا نے کہاکہ مردم شماری کے نتائج جاری کیے جائیں جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کے معاملے کو نئی مردم شماری سے جوڑا جائے ۔ وزیراعلی ٰ بلوچستان نے مردم شماری کے نتائج سے متعلق وقت مانگتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے اتحادیوں سے مشاورت کے لیے مزید وقت درکار ہے ۔ مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کے معاملے پر سوموار کو دوبارہ ور چوئل اجلاس ہو گا۔
مشترکہ مفادات کونسل نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت کرنےکا فیصلہ کیا جبکہ درآمدی ایل این جی کے ریٹ طے کرنے سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دی ۔ وزیر منصوبہ بندی،توانائی اور معاون خصوصی پیٹرولیم کمیٹی کے رکن ہوں گے ۔ کمیٹی صوبوں کے ساتھ مقامی گیس کے ذخائز اور گھریلو گیس کی ضروریات کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرے گی۔فاٹا کے ضم ہونے کے بعد صوبائی حکومت زکوۃ کی تقسیم کے طے شدہ فارمولے پر ہی عمل کرے گی۔ کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ کے قیام کی بھی منظوری دے دی گئی۔
نیپرا نے سی سی آئی کو بتایاکہ سندھ میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے کے الیکٹرک کی 3800 میگاواٹ کی ضرورت پوری کریں گے ۔وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے مطالبہ کیاکہ آبادی میں اضافے کے پیش نظر بلوچستان میں بجلی کی ایک اور تقسیم کار کمپنی قائم کی جائے ۔
Comments are closed.