کرپشن کیسز کا30 دن میں فیصلہ ناممکن۔۔ نئی عدالتیں بنائی جائیں، چیئرمین نیب

اسلام آباد: ملک میں 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام سے متعلق چیئرمین نیب نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ کرپشن کیسز کا 30 روز میں فیصلہ ناممکن ہے،نئی عدالتیں بنائی جائیں۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ لاہور، کراچی، راولپنڈی، اسلام آباد اوربلوچستان میں اضافی عدالتوں کی ضرورت ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نہیں تو ریٹائرڈ جج تعینات ہوسکتے ہیں، ملک میں احتساب عدالتوں کی تعداد بڑھائی جائے۔

 چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے جواب میں کہاکہ کہا کئی بارحکومت کو بتایا کہ مقدمات کے بوجھ کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیرہورہی ہے۔احتساب عدالتوں کی تعداد بڑھائی جائے۔لاہور،کراچی،راولپنڈی،اسلام آباد اور بلوچستان میں اضافی عدالتوں کی ضرورت ہے۔

اس وقت ہراحتساب عدالت تقریباً 50 مقدمات سن رہی ہے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نہیں تو ریٹائرڈ جج تعینات ہوسکتے ہیں۔ اپیلیں سننے کیلئے بھی ریٹائرڈ ججز کی خدمات لی جا سکتی ہیں۔

 چئیرمین نیب نے کہاکہ ملزمان کی متفرق درخواستیں اور اعلیٰ عدلیہ کے حکم امتناع بھی مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کی وجہ ہیں۔ہائی کورٹس ضمانت کیلئے سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصولوں پر عمل نہیں کرتیں۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے مطابق عدالتوں کی جانب سےسیاسی شخصیات کے لفظ کی غلط تشریح کی جاتی ہے جس کے باعت غیر ملکی اداروں کو سیاسی شخصیات کا مطلب سمجھانا مشکل ہوجاتاہے۔

قومی احتساب بیورو کے سربراہ کا یہ بھی کہناتھا کہ سپریم کورٹ رضاکارانہ رقم واپسی کا اختیار استعمال کرنے سے بھی روک چکی ہے۔اجازت ملے تو کئی کیسز عدالتوں تک نہیں پہنچیں گے۔

Comments are closed.