حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا

فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ کا درکھٹکھٹا دیا گیا۔ پہلے سندھ حکومت اور اب وفاقی حکومت اوروزارت دفاع نے بھی باقاعدہ طور پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ۔آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا  کی گئی ہے۔

وزارت دفاع کی جانب سے دائر اپیل میں کہاگیاہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بھی بحال کی جائیں اور اپیلوں پر حتمی فیصلے تک فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کیخلاف حکم امتناع بھی دیا جائے ۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں۔آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

وفاقی حکومت نے بھی اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی۔ اپیل میں کہا گیاہے کہ سپریم کورٹ کا 23 اکتوبر کافیصلے کو کالعدم قرار دیاجائے ۔ملٹری کورٹس کیس میں بنایا گیا بنچ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نہیں تھا۔پانچ رکنی لارجر بنچ کا قیام قانون کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے فیصلہ بھی غیر موثر ہے۔

Comments are closed.