5 اگست 2019 کے سفاکانہ اقدامات:مظلوم کشمیریوں کے قتل عام، اغواء، جنسی تشدد میں تیزی
نیویارک میں پاکستانی قونصلیٹ اور مستقل مشن برائے اقوام متحدہ کے زیراہتمام یوم استحصال کشمیر کے موقع پر خصوصی تقریب، تصویری نمائش کا انعقاد
نیویارک: مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غیرقانونی اور یکطرفہ جابرانہ اقدامات کے پانچ سال مکمل ہونے پر نیویارک میں خصوصی تقریب کا منعقد کی گئی، جس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا تھا۔
تقریب کا انعقاد اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن اور نیویارک میں پاکستانی قونصلیٹ کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا۔ یومِ استحصال کشمیر کے موضوع پر منعقد تقریب کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم کرنے کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے پانچ سال گزرنے کے بعد مقبوضہ وادی کے مظلوم عوام پر قابض بھارتی افواج کے مظالم کو اجاگر کرنا، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے کشمیریوں کی زندگیوں پر اثرات کا جائزہ لینا تھا۔
مقررین نے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی نوآبادیاتی منصوبے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار جان بوجھ کر دیگر علاقوں کے عوام کو کشمیر میں آباد کر کے مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی مذموم کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی تنازعہ کشمیر کے حل میں شمولیت اور ذمہ داری کی ضرورت پر زور دیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیویارک میں پاکستان کے قونصل جنرل عامر اتوزئی نے یوم استحصال کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن منانے کا مقصد اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی افواج کے مظالم کے باوجود کشمیری عوام کی دہائیوں سے جاری جدوجہد آزادی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت آ رہی ہے۔ قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی ہر سطح پر سفارتی، سیاسی، اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ بھارتی قیادت کی جانب متنازعہ علاقہ میں یکطرفہ اور ظالمانہ اقدامات کو سے کشمیر کے لیے “حتمی حل” کے طور پر بیان کیا گیا جو کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی صریحاٍ خلاف ورزی ہے، جس میں جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبادیاتی تبدیلیاں مسلط کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں 2019 سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تیز ہو گئی ہیں، جن میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، غیر قانونی حراستیں، جنسی تشدد، اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیاں شامل ہیں۔ ان جابرانہ اقدامات کے باوجود، کشمیری عوام کا عزم ٹوٹا نہیں اور ان کی آزادی کی جدوجہد جاری ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب ایمبیسڈر منیر اکرم نے اپنے خطاب میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا اور عالمی برادری سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ مودی سرکاری کے مظالم رکوانے کے ساتھ ساتھ تنازعہ جموں و کشمیر کے حل بالخصوص کشمیریوں کے غصب شدہ حقوق بحال کروائیں۔
تقریب سے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم، اقوام متحدہ میں او آئی سی کے مستقل سفیر حمید اوپلائرو، سیکرٹری جنرل ورلڈ کشمیر اوئیرنیس فورم ڈاکٹر غلام نبی فائی، سینئر صحافی عبدالحمید صیام اور دیگر مقررین نے اپنے خطابات میں بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر کے عوام پر جاری مظالم کو اجاگر کیا، مقررین کا کہنا تھا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوششیں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحا خلاف ورزی ہے، مقررین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کا واحد حل کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینا ہے۔
اس موقع پر بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے ایک تصویری نمائش کا بھی انعقاد کیا گیا
Comments are closed.