یورپی سفارتکاروں کے دورے کے موقع پر مقبوضہ جموں کشمیر میں مکمل ہڑتال

سری نگر: بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں مخصوص یورپی پارلیمانی گروپ کے مقبوضہ علاقے کے دورے کے موقع پر آج مکمل ہڑتال ہے۔ جس کا مقصد مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال سے متعلق عالمی برادری کو گمراہ کرنے کیلئے من پسند یورپی پارلیمانی گروپ کے دورے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی ہے جب کہ تمام آزادی پسند رہنماؤں اور تنظیموں نے اس کی حمایت کی ہے۔ ہڑتال کا مقصد کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے ہنگامی بنیادوں پر حل کی اہمیت کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانا ہے۔ سرینگر اورمقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں تمام دکانیں او رکاروباری مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پرٹریفک معطل ہے۔

حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں کہا کہ بھارت نے ماضی بھی مقبوضہ جموں وکشمیر کے اس طرح کے من پسند دورے کرائے ہیں لیکن وہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے میں بری طرح سے ناکام رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ جموںوکشمیر کے بارے میں بھارت کے جھوٹے بیانیے کوعالمی سطح پر کوئی پذیرائی نہیں ملی ہے کیونکہ مہذب دنیا جانتی ہے کہ بی جے پی حکومت نے گزشتہ کئی مہینوں سے یرغمال بنا کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر مقوضہ علاقے کا دورہ کرنے والا وفد محکوم کشمیریوں کے حوالے سے واقعی فکر مند ہے تو اسے بھارتی حکمرانوں کے ماتحت رہنے کے بجائے عام کشمیریوں، دانشوروں، سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں اور یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبہ کے ساتھ ملاقاتیںکرنی چاہئیںتاکہ اسے معلوم سکے کہ بھارت کشمیریوں کے ساتھ کس قدر وحشیانہ برتاؤ کر رہا ہے۔

غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں قابض حکام نے یورپی وفد کو یہ دکھانے کے لئے کہ علاقے میں سب اچھا ہے، وفد کے دورے کے موقع پر سرینگر شہر کے مختلف علاقوں میں قائم فوجی بنکروں کو ہٹا دیا۔ سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ سرینگر کے علاقوں سے کم سے کم پانچ بنکر ہٹائے گئے ہیں جن میں سے دو لالچوک میں تھے۔

مقامی لوگوں نے صحافیوں کو بتایا کہ مولانا آزاد روڈ اور راجباغ کے علاقوں سے بھی فوجی چوکیاں ہٹائی گئی ہیں۔ سرینگر اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے دیگر علاقوں میں05 اگست 2019 کے بعد بنکروں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ کیاگیا تھاجب نریندر مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت نے علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے فوجی محاصرے میں لے لیا تھا۔

Comments are closed.