بھارت جیسا کورونا بحران کہیں بھی پیدا ہو سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او

بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا میں نئے کیسز اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کا الزام ماہرین ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی والے ملک میں بڑے اجتماعات کو دے رہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت یورپ کے سربراہ ہنس کلوج نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ممالک کو انفیکشن کی ایسی ہی نئی لہر سے بچنے کے لیے پابندیوں میں بہت جلدی نرمی کی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔

ڈبلیو ایچ او یورپ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جب ذاتی حفاظتی اقدامات میں نرمی کی جا رہی ہو، جب بڑے پیمانے پر اجتماعات ہو رہے ہو، جب وائرس کے زیادہ پھیلاؤ والی قسم ہو اور ویکسینیشن کا عمل بدستور کم ہو تو یہ کسی بھی ملک میں ایک سخت طوفان پیدا کر سکتا ہے۔‘اس بات کو سمجھنا بہت ضروری ہے کہ انڈیا جیسی صورتحال کہی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔

انڈیا میں کورونا وائرس کی یہ نام نہاد نئی قسم پورے ملک میں پھیل رہی ہے۔ لیکن ابھی تک عالمی ادارہ صحت نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ یہ وائرس کی دوسری اقسام کی نسبت زیادہ پھیلتا ہے یا زیادہ مہلک ہے۔ماہرین کے مطابق بڑے اجتماعات جیسے سپورٹس میچز یا شادیاں کیسز میں اضافے کی وجوہات میں سے ایک ہیں۔عالمی ادارہ صحت یورپ کے سربراہ نے یورپی ممالک کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یورپی ممالک کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ انفرادی اور اجتماعی صحت اور معاشرتی اقدامات وبا کی تشکیل میں اہم عوامل رہے ہیں۔‘

1 Comment
  1. zovrelioptor says

    Greetings! Very helpful advice on this article! It is the little changes that make the biggest changes. Thanks a lot for sharing!

Comments are closed.