دی ہیگ: یورپی ملک نیدرلینڈز میں مقیم پاکستانی نژاد سائنسدان اور سماجی کارکن ڈاکٹر محمد کامران نے ایک بار پھر کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی آواز بلند کرتے ہوئے بھارت کے غیرقانونی قبضے میں آئے جموں و کشمیر میں مودی سرکار کے مظالم کو بے نقاب کر دیا۔
ڈاکٹر محمد کامران نے نیدرلینڈز کے وزیراعظم مارک رٹے کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے بھارت کے غیرقانونی قبضے میں آئے جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد سے اب تک مسلسل فوجی محاصرے اور لاک ڈاؤن میں ہے، انسانی حقوق کے کئی بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس اس بات کی شاہد ہیں کہ غاصب بھارتی افواج معصوم کشمیریوں بالخصوص نوجوان کو ماورائے عدالت قتل کر رہی ہے، جبری گمشدگیوں اور شہریوں پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے، کشمیری عوام کو علاج معالجے اور ادویات، انٹرنیٹ اور بنیادی ضروریات سے جبری طور پر محروم رکھا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر محمد کامران نے اپنے خط میں نیدرلینڈز کے وزیراعظم کو بتایا ہے کہ انتہا پسند ہندو بھارتی وزیراعظم لاکھوں مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق فراہمی سے انکاری ہے مقبوضہ وادی کو دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے، بھارتی حکومت کے مجرمانہ اور قابل شرم اقدامات پر مغربی ممالک کی اپنے مفادکے پیش نظر خاموشی افسوسناک ہے۔
خط میں ڈچ وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے باوجود انسانی حقوق کا تحفظ نیدرلینڈ حکومت کی ترجیح ہونی چاہئے، جمہوری اقدار، انسانی حقوق کے تحفظ اور آزادی اظہار رائے کے وکیل ملک کے سربراہ کی حیثیت سے آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خلاف کھڑے ہوں۔
ڈاکٹر محمد کامران سے وزیراعظم مارک رٹے سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کی سنگین کو دیکھتے ہوئے نیدرلینڈز کی جانب سے بھارت کو سخت پیغام دیا جائے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو رکوانے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوایا جائے۔
Comments are closed.