فیصل واوڈا کی معافی،تاحیات نااہلی ختم،5 سال کےلئے نااہل،سینیٹ سے مستعفی
آپ کہہ دیں کہ اُس وقت کے قانون کے مطابق۔آپ رکن اسمبلی بننے کے اہل نہیں تھے، 15 جون 2018 کو آپ نے امریکی شہریت ترک کرنے کی درخواست دی لیکن شہریت ترک کی نہیں تھی، غلطی تسلیم کرتے ہیں توآپ موجودہ اسمبلی کی مدت شروع ہونے سے نااہل تصور ہوں گے:چیف جسٹس عمرعطا بندیال کے جھوٹا بیان حلفی کیس میں ریمارکس
اسلام آباد : جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے کیس میں فیصل واوڈا 5 سال کےلئے نا اہل، تاحیات نااہلی ختم، غلطی مان کر سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی۔سینیٹ نشست سے استعفیٰ دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں فیصل واوڈا کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔۔دوران سماعت چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ دیں کہ اُس وقت کے قانون کے مطابق۔آپ رکن اسمبلی بننے کے اہل نہیں تھے، 15 جون 2018 کو آپ نے امریکی شہریت ترک کرنے کی درخواست دی۔لیکن شہریت ترک کی نہیں تھی، غلطی تسلیم کرتے ہیں توآپ موجودہ اسمبلی کی مدت شروع ہونے سے نااہل تصور ہوں گے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ کب کا ہے اور اسمبلی رکنیت سے استعفی کب دیا؟۔جس پر فیصل واوڈا نے بتایا کہ دوہری شہریت 25 جون 2018 کو ترک کی۔جبکہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ 30 مارچ 2021 کو دیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل واوڈا نے 3 سال تک قومی اسمبلی کی رکنیت رکھی، عدالت کا مقصد آپ کو یہاں بلاکر شرمندہ کرنا نہیں ہے لیکن آپ نے تین سال تک سب کو گمراہ کیا،عدالت کے سامنے پہلے معافی مانگیں اور پھر کہیں کہ استعفیٰ دیتا ہوں۔اگر عدالت کے سامنے معافی مانگ لیں گے اور اچھی نیت سے استعفی دیں گے تو نااہلی 5 سال کی ہو گی، استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں آپ کے خلاف 62 ون ایف کی کارروائی ہو گی۔
فیصل واوڈا نے عدالت میں بیان دیا کہ میں عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتا ہوں، جھوٹا بیان حلفی دینے کی نیت نہیں تھی۔عدالت کا جو حکم ہو گا وہ قبول ہو گا۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ جو آپ سے کہا جا رہا ہے وہ عدالت کے سامنے خود کہیں۔جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ اچھی نیت سے خود استعفی دیا، آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہلی تسلیم کرتا ہوں۔ یصل واوڈا کی غیر مشروط معافی کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی معافی تسلیم کرتے ہوئے تاحیات نااہلی کا حکم کالعدم کر دیا۔
Comments are closed.