حکمران جماعت تحریک انصاف نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق قومی نوعیت کی قانون سازی میں بڑی کامیابی حاصل کر لی، انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں تیسری ترمیم کے بل پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس سے منظور کرا لئے گئے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت پارلیمان کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا تو وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر بابراعوان نے اسلام آباد وقف املاک بل 2020ء کی تحریک پیش کی جس کی حمایت میں 200 جبکہ مخالفت میں 190 ارکان نے ووٹ دیا۔
اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے پوائنٹ آف آرڈر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر اور معاون خصوصی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، بابراعوان مشیر ہیں وزیر نہیں، وہ ایوان میں بل کیسے پیش کر سکتے ہیں؟
جواب میں وفاقی وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ مشیروں اور معاونین پر صرف ووٹ دینے کی قدغن ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں ایسی بات کہیں نہیں لکھی۔ چیلنج کرتا ہوں اس بارے میں عدالتی فیصلہ بتا دیں۔ اس کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اسلام آباد وقف املاک بل 2020ء کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں نے بابراعوان کی جانب سے ایوان میں بل پیش کرنے، حزب اختلاف کی جانب سے ان بلز کے حوالے سے ترامیم کو مسترد کیے جانے اور بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں کو بات کرنے کا موقع نہ دینے پر شدید احتجاج کیا، اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کے رہنماؤں نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں جس کے بعد اپوزیشن کے اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
اپوزیشن کی جانب سے میدان چھوڑ کر چلے جانے کے بعد حکمران جماعت نے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے سینیٹ سے مسترد کیے گئے انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور انسداد دہشت گردی ترمیمی ایکٹ1997ء میں ترمیم کا بل 2020 ایوان میں پیش کیے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے ان بلوں کی منظوری دے دی۔
حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق ترمیمی بل، پاکستان میڈیکل کمیشن بل 2019 ، پاکستان میڈیکل ٹریبونل بل اور اسلام آباد معذوروں کے حقوق کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
Comments are closed.