ایف بی آر کی تنظیمِ نو اور ڈیجٹلائزیشن کی منظوری دے دی گئی۔ اصلاحات کی روشنی میں کسٹمز اور اِن لینڈ ریونیو کے اداروں کو علیحٰدہ کر دیاجائےگا جبکہ ماہرین بھی تعینات ہوں گے ۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے نگران وفاقی حکومت کو ایف بی آر میں بڑی اصلاحات سے روک دیا۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔ اجلا س میں ایف بی آر کی تنظیمِ نو کی منظوری دی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ اصلاحات کے لیے قانون سازی کامسودہ آئندہ منتخب پارلیمنٹ کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے۔
اصلاحات کی روشنی میں کسٹمز اور اِن لینڈ ریونیو کے اداروں کو علیحٰدہ کر دیاجائےگا ۔ ریونیو ڈویژن میں وفاقی ٹیکس پالیسی بورڈ تشکیل دیاجائے گا ۔ پالیسی بورڈ کی سربراہی وفاقی وزیر خزانہ کریں گے۔ کسٹم اور ان لینڈ ریونیو کے ڈائریکٹر جنرلز کو انتظامی، مالی اور آپریشنل امور کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔ وفاقی سیکرٹری خزانہ، ریونیو، تجارت، چیئرمین نادرا اور ماہرین بورڈ کا حصہ ہوں گے ۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے نگران وفاقی حکومت کو ایف بی آر میں بڑی اصلاحات سے روک دیا۔ کمیشن وزیر اعظم کے سیکرٹری کو لکھے گئے خط میں واضح کیاہے کہ نگران حکومت ایف بی آر میں کوئی بڑی اصلاحات نہیں کر سکتی۔کابینہ نے کمیٹی برائے قانونی امور کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کر دی جبکہ ارسا ایکٹ 1992 میں ترامیم کی منظوری کے حوالے سے فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔
Comments are closed.