اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہےکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مادر پدر آزاد نہیں ہوگا،اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا۔ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کہتے ہیں،جعلی خبریں چلائی گئیں کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو بیچ دیا، اب مسودہ سب کے سامنے آچکا ہے جس میں تمام اختیارات حکومت کے پاس ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر بریفنگ دی۔وزیر خزانہ نے کہاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مادر پدر آزاد نہیں ہوگا، حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران نامزد کرے گی ،آئی ایم ایف نے کہا کہ آپ اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیں گے، حکومت نے ویسے بھی اڑھائی سال سے مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا، البتہ پہلے سے 7 ہزار ارب روپے قرضے کا حجم موجود ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مارچ میں 50 کروڑ ڈالر کے بدلے بعض سخت شرائط مانی گئیں، تاہم موجودہ بل اس سے بہت حد تک مختلف ہے، روپے کو مصنوعی طریقہ سے روک کر 60 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جعلی خبریں چلائی گئیں کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو بیچ دیا، اب مسودہ سب کے سامنے آچکا ہے جس میں تمام اختیارات حکومت کے پاس ہیں، یہ تاثر دینا غلط ہے کہ آئی ایم ایف کو اسٹیٹ بینک کا مالک بنایا جارہا ہے، میں پہلے آئی ایم ایف کیلئے کام کرتا تھا کیا کسی عالمی ادارے میں کام کرنا جرم ہے، ہماری تاریخ میں کئی گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی اداروں میں کام کرتے رہے، میری کوئی دوسری نیشنلٹی نہیں ، میں پاکستانی ہوں، میری پاس کسی دوسرے ملک کی مستقل رہائش بھی نہیں ہے، میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان معاملات کو لے کر جعلی خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ 40 فیصد روپے کی قدر میں کمی کرکے کونسی برآمدات بڑھائی گئیں، جب آج بل میں متنازع چیزوں کو لاگو کرنے سے نہیں روکا جا سکتا تو بعد میں ختم کیسے کیا جائے گا، انہوں نے کہا اگر ڈپٹی گورنر کی نامزدگی کا اختیار گورنر کے پاس ہے تو تعیناتی کا اختیار حکومت کے پاس نہیں رہتا،گورنر کی تنخواہ 1 کروڑ اور سیکرٹری خزانہ کی تنخواہ 3 لاکھ رکھنا نا انصافی ہو گی۔ رکن کمیٹی قیصر شیخ نے کہاکہ حکومت کمرشل بینکوں سے قرضہ لے گی تو کاروبار متاثر ہوگا، آج ڈالر 178 کا ہے ، کل کو گورنر اسٹیٹ بینک 200 روپے کا کر دے گا، اس وقت وزیراعظم یا پارلیمنٹ کیا کر لے گی۔
کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بنک سمیت سینیئر آفیشلز کو دو سال تک دوسری ملازمت سے روکنے،گورنر اسٹیٹ بینک کی دوہری شہریت سے ممانعت، گورنر کی مدت ملازمت میں توسیع نہ دینے کی ترامیم کے ساتھ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر خزانہ نے کہاکہ کوشش ہوگی دونوں بلز جلد ازجلد پارلیمنٹ سے منظور کرالیں، آئی ایم ایف کے پاس جنوری کے آخری ہفتے پھر جائیں گے، گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت کے دورانیے پر آئی ایم ایف سے بات کریں گے۔
Comments are closed.