افغان امن کیلئے سیاسی تصفیہ ناگزیر، دنیا افغانوں کی معاشی معاونت جاری رکھے، پاکستان

پاکستان نے افغانستان اور خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لئے جامع سیاسی تصفیے، شہریوں کے جان و مال اور بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عالمی برادری انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانوں کی معاشی معاونت کیلئے اقدامات اٹھائے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی افغانستان میں تیزی سے بدلتی صورت حال کے پیش نظر سفارتی محاذ پر سرگرم ہو گئے، انہوں نے آج روس، ترکی، جرمنی اور بیلجیئم کے وزرائے خارجہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل سے رابطوں میں افغانستان میں سیاسی تصفیے، عوامی تحفظ اور عالمی برادری کی جانب سے افغانوں کی معاشی معاونت کے لیے اقدامات اٹھانے زور دیا۔

شاہ محمود قریشی نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف سے ٹیلی فونک رابطے میں دوطرفہ تعلقات اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان  نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان نے ہمیشہ افغان امن عمل کی حمایت کی،پاکستان اور روس نے “ٹرائیکا پلس” کا حصہ ہونے کے ناطے افغانستان میں قیام امن کیلئے بھرپور کردار ادا کیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں افغان شہریوں کی سیکورٹی اور ان کے حقوق کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے، جامع سیاسی تصفیے کے ذریعے افغانستان میں دیرپا قیام امن کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے، دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان، افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں باہمی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان، پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے،  موجودہ حالات کے تناظر میں افغان باشندوں کی سیکورٹی اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت ہے، توقع ہے کہ کابل میں جاری مذاکرات، ایک وسیع البنیاد اور اجتماعیت کی حامل حکومت کی راہ ہموار کریں گے،انہوں نے زور دیا کہ اس اہم موڑ پر عالمی برادری، انسانی بنیادوں پرافغانوں کی معاشی معاونت کیلئے قدم اٹھائے۔

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کابل سے واپسی کے منتظر مختلف ممالک کے سفارتی عملے، بین الاقوامی اداروں کے سٹاف اور میڈیا نمائندگان کو انخلاء میں معاونت فراہم کر رہا ہے، دونوں وزرائے خارجہ نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے حالیہ دورہ ترکی کو سراہتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات کے استحکام میں معاون قرار دیا۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے جرمن ہم منصب ہائیکو ماس کے درمیان بھی رابطہ ہوا،مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے اور افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کیلئے افغان قضیے کے اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کی حمایت کی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری،انسانی بنیادوں پر افغانوں کی معاشی معاونت کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور جرمنی کے مابین اعلیٰ سطح کے روابط کے تسلسل پر اطمینان کا اظہار کیا، شاہ محمود قریشی نے جرمن ہم منصب کو دورہ  پاکستان کی دعوت بھی دی۔

بیلجیئم کی نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ مس صوفی ولیمز نے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا، دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغانستان میں حالات کی تبدیلی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کابل میں وطن واپسی کے منتظر، بین الاقوامی اداروں اور مختلف ممالک کے سفارتی عملے کے جلد انخلاء میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔ بیلجیئم کی وزیرخارجہ مس صوفی ولیمز نے کابل سے بیلجیئم کے سفارتی عملے کے انخلاء میں خصوصی معاونت فراہم کرنے پر پاکستانی قیادت بالخصوص وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔

قبل ازیں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثمین کے ساتھ رابطہ کر کے افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا،  وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا تعمیری اور مثبت کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہے، امید ہے افغان رہنما اپنے باہمی اختلافات کے خاتمے اور جامع سیاسی تصفیے کیلئے جاری مذاکرات سے فائدہ اٹھائیں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ایک ایسی وسیع البنیاد حکومت کے خواہاں ہیں کابل میں جاری مذاکرات کی کامیابی نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کیلئے بہتری کا باعث ہو گی، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی بحالی اور تعمیر نو، کیلئے افغانوں کو معاشی معاونت کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کریں، مسلم امہ پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کیلئے افغانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرے۔

وزیرخارجہ نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو افغانستان کے اندر اور باہر کچھ امن مخالف قوتوں (اسپائیلرز) کی موجودگی کے خطرے سے بھی آگاہ کیا، جب کہ کابل میں واپسی کے منتظر مختلف ممالک کے سفارتی عملے، بین الاقوامی اداروں کے ورکرز اور میڈیا نمائندگان کے انخلاء کیلئے پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ معاونت اور کوششوں کی تفصیلات بھی بتائیں۔

وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کی کابل میں جاری مذاکرات کی کامیابی سے افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام کی راہ ہموار ہو گی، سیکرٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر یوسف العثمین نے وزیر خارجہ کو کل 22 اگست کو جدہ میں افغانستان کے حوالے سے منعقد ہونیوالے او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کی بابت آگاہ کیا۔

Comments are closed.