اسلام آباد: پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کےمؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی تجویز زیرغور ہےاور نہ ہی پاکستان کا یہ ارادہ ہے۔ پاک سعودی تعلقات تاریخی، مضبوط اور دیرپا ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں کو ہفتہ وار بریفنگ دی، جس میں انہوں نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے معاہدے کے تناظر میں پاکستان کی پالیسی پر روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی تجویز زیرغور ہےاور نہ ہی پاکستان کا یہ ارادہ ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا پاکستان فلسطینیوں کے دو ریاستی حل کا حامی ہے، پاک سعودی تعلقات تاریخی، مضبوط اور دیرپا ہیں، وزیرخارجہ کے دورہ چین کا سعودی عرب سےکوئی تعلق نہیں۔ وزیرخارجہ چین کے دورے پرگئے ہیں جس میں کورونا، باہمی تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بات ہوگی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار اور قابض بھارتی فورسز کے مظالم کو ایک سال ہوچکا ہے، بہیمانہ کارروائیوں کے باوجود جدوجہد آزادی مزید مستحکم ہورہی ہیں، پاکستان کشمیری بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں سال جعلی مقابلوں اورسرچ آپریشنز کی آڑ میں 200 کشمیریوں کو ماورائے عدالت شہید کیا گیا، بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں کا جذبہ آزادی نہیں دبا سکتا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیاء و سارک زاہد حفیظ چوہدری نے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک اور ہندتوا پالیسی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر مودی سرکار اور دہشت گرد آر ایس ایس کے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، مودی سرکار آر ایس ایس کی غنڈہ گردی کے بجائے اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
ترجمان دفترخارجہ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کےحوالےسےبھی پوزیشن کلئیر کردی بھارتی عدم تعاون کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ کلبھوشن کےمعاملے پرپاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پرعملدرآمد کرسکے،کلبھوشن پر بھارت 2 قونصلر رسائیاں حاصل کرچکا ہے، تیسری قونصلر رسائی کی پیشکش کا جواب نہیں ملا، بھارت بیان بازی کے بجائےعدالتوں سے تعاون کرے۔
Comments are closed.