وفاقی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا عدالتی فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس موقع پر شہزاد اکبر نے بتایا کہ حکومت شہباز شریف کے حوالے سے عدالتی فیصلہ چیلنج کرے گی، سمجھتے ہیں عدالت کو درست حقائق نہیں بتائے گئے، ہم تمام حقائق عدالت کے سامنے رکھیں گے۔
معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے بعض لوگ حقائق کو خراب اور عوام کو گمراہ کررہے ہیں، حکومت پر عدالتی حکم نہ ماننے کے الزامات لگانے والوں کے اپنے لیڈر مفرور ہیں، انہوں نے کہا کہ لیگی قیادت کے خلاف ثبوتوں پر مشتمل 55 والیمز لے کر آیا ہوں، یہ وہ ذرائع اور ثبوت ہیں جنہیں آپ ختم نہیں کرسکتے جاہے جہاں جاکر ٹکریں ماریں۔
شہباز شریف کے باہر جانے کا معاملہ آیاتو ایک ہی دن میں فیصلہ آگیا، یہ ذاتی ملازم کو وکیل کے طور پر کھڑا کردیتے ہیں، پی این آئی ایل لسٹ کی باقاعدہ ایس او پیز ہیں، نئی لسٹ بن رہی ہے، نیا ورکنگ ڈے آیا تو عدالتی آپشن پر کام کریں گے، عدالتی حکم بلیک لسٹ کا ہے، عدالتی معاملات عدالت میں ہی طے ہونگے، حکومت اس عدالتی حکم کیخلاف اپیل کرے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے بدعنوانی کے خلاف بیانیہ بنایا، جمہوری نظام میں ہمارے اختیارات لا محدود نہیں، لوگ سمجھتے ہیں کہ نظام تبدیل نہیں ہوسکا اور یہ ایک حقیقت ہے، ہم نے حکومت حاصل کرلی لیکن نظام کیخلاف جنگ جاری ہے۔
وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی شریف خاندان سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں، 1988 سے 1997 تک اور 2008 سے 2018 تک پاکستان میں منظم کرپشن کی گئی، اس کرپشن کا زیادہ فائدہ نواز شریف اور (ن) لیگ نے اٹھایا، مریم نواز نے کہا میری بیرون ملک تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی ہے، نوازشریف کے لندن میں چار اپارٹمنٹس کی قیمت 1 ارب پاونڈ ہے، کیا نوازشریف اور شہباز شریف، ڈاکٹر یاسمین راشد سے زیادہ بیمار ہیں۔
Comments are closed.