حمزہ شہباز پھر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے

حمزہ شہباز پھر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب: پرویز الٰہی سمیت ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد

لاہور: وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کا نتیجہ آگیا۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز کو ہونے والی ووٹنگ میں 179 ووٹ ملے ہیں، اس طرح وہ وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری نے نتائج کا اعلان کرنے سے پہلے مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی جانب سے لکھا جانے والا خط دکھایا اور اس کے بعد مسلم لیگ ق کے اراکین اسمبلی کی جانب سے ڈالے جانے والے ووٹوں کو مسترد کردیا جس میں پرویز الٰہی سمیت 10 ووٹ شامل ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں سب سے پہلا ووٹ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی نے ڈالا۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس شام چار بجے شروع ہونا تھا لیکن دو گھنٹہ 50 کی تاخیر کے بعد پونے سات بجے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی زیرصدارت شروع ہوا۔ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں سب سے پہلے پی پی 7 راوالپنڈی سے کامیاب ہونے والے مسلم لیگ ن کے امیدوار راجہ صغیر احمد نے حلف اٹھایا۔ امن و امان کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے پولیس کے اہلکاروں کو ایوان کے اندر تعینات کر دیا گیا تھا جب کہ پولیس اہلکار ڈپٹی اسپیکر کی نشست کی پشت پر بھی متعین کیے گئے تھے۔ خصوصی اجلاس کے لیے پولیس اہلکاروں کو سارجنٹ ایٹ آرمز کے خصوصی اختیارات دیئے گئے تھے۔
اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے واضح کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں اجلاس کیا جا رہا ہے، دوبارہ ووٹنگ ہو گی۔ دوست محمد مزاری نے کہا تھا کہ 25 منحرف ارکان کے ووٹ ختم کرنے کے بعد حمزہ شہباز کو 172 ووٹ حاصل ہیں اور ووٹنگ کا طریقہ کار وہی رہے گا جو پہلے اختیار کیا گیا تھا۔ دوست محمد مزاری نے کہا کہ کوئی بھی رکن 186 ووٹ حاصل نہیں کر سکا، اس لیے رن آف الیکشن ہو گا اور رن آف الیکشن میں 186 ووٹ کی ضرورت نہیں بلکہ سادہ اکثریت رکھنے والا وزیراعلیٰ بنے گا۔عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کا نشانہ بننے والی ن لیگ کی رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ زعیم قادری کورونا کٹ پہن کر اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچی تھیں۔ اجلاس شروع ہونے سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اپنی جیت کے حوالے سے پرامید نظر آئے۔ جو ہو اللہ بہتر کرے گا، ہمارے نمبرز پورے ہیں اور کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان نے اس موقع پر کہا تھا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق جب فلور مکمل ہو گا تب ووٹنگ ہو گی، ہم یہاں پر پہرہ دے رہے ہیں، رات 12 بجے تک بھی یہیں بیٹھنا پڑا تو بیٹھیں گے۔
ضمنی الیکشن کے بعد اسمبلی میں پارٹی پوزیشنیں تبدیل ہو گئی ہیں، مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے پاس اس وقت 178 ارکان موجود ہیں جب کہ تحریک انصاف اور ق لیگ کے ارکان کی تعداد 188 ہے، 15 نئے ایم پی ایز کے حلف کے بعد پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 178 ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ ق کے 10 ارکان اسمبلی ہیں، تحریک انصاف کے رکن ، ڈپٹی اسپیکر پریذائڈنگ افسر کے فرائض سرانجام دیں گے اور ان کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے ایک رکن چودھری مسعود احمد بیرون ملک جا چکے ہیں، اس طرح پرویز الہٰی کو اپنے اتحاد کی طرف سے زیادہ سے زیادہ 186 ووٹ مل سکتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے تین ارکان اسمبلی کے حلف کے بعد حکومتی اتحاد کی تعداد 178 ہو گئی ہے، مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 166 ہے، پیپلز پارٹی کے 7 ارکان ہیں، 4 آزاد اراکین اور ایک راہ حق پارٹی کا رکن ملا کر حمزہ شہباز کے حامیوں کی تعداد 178 بنتی ہے۔ ضمنی انتخاب میں لودھراں سے جیتنے والے رکن پیر رفیع الدین اور چودھری نثار ابھی تک غیر جانبدار ہیں

Comments are closed.