ایشیا کپ کے دوران بھارت کے خلاف میچ میں پاکستانی کرکٹرز حارث رؤف اور صاحبزادہ فرحان کے جشن منانے کے انداز پر بھارت کی شکایت کے بعد دونوں کھلاڑی آئی سی سی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات کا جواب دینے کے لیے میچ ریفری رچی رچرڈسن کے سامنے پیش ہوئے۔
الزامات کی تفصیل
میچ میں ففٹی مکمل کرنے کے بعد صاحبزادہ فرحان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بلے کو بناوٹی گن بنا کر فائر کرنے کا اشارہ کیا تھا، جبکہ فاسٹ بولر حارث رؤف نے وکٹ لینے اور باؤنڈری لائن کے قریب بھارتی شائقین کی ہوٹنگ کا جواب دیتے ہوئے “طیارہ تباہ ہونے” کا اشارہ کیا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ اور فینز نے اس عمل کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے آئی سی سی میں شکایت درج کرا دی تھی۔
کھلاڑیوں کا مؤقف
ذرائع کے مطابق میچ ریفری نے کھلاڑیوں سے تفصیلی سوالات کیے اور تحریری جواب بھی طلب کیے۔
-
صاحبزادہ فرحان نے واضح کیا کہ ان کی سیلیبریشن نہ تو سیاسی تھی اور نہ ہی بھارت کو نشانہ بنانے کے لیے تھی۔ ان کے مطابق پختون ثقافت میں اس انداز کو روایتی جشن سمجھا جاتا ہے۔
-
حارث رؤف نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ ان کے اشارے کا کوئی منفی مطلب اخذ کرنا درست نہیں۔ انہوں نے میچ ریفری سے سوال کیا: “آپ کے خیال میں اس کا کیا مطلب تھا؟” لیکن کوئی واضح جواب نہیں ملا۔
ریفری نے حارث سے پوچھا کہ اشارہ بار بار کیوں کیا گیا، جس پر فاسٹ بولر نے کہا کہ یہ صرف شائقین کے لیے تھا، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
آئی سی سی کا رویہ اور پاکستان کی شکایت
دلچسپ امر یہ ہے کہ گزشتہ روز پاکستان کی شکایت پر آئی سی سی نے بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کی سرزنش کی تھی اور اطلاعات کے مطابق ان پر جرمانہ عائد کرنے کا بھی امکان ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کھیل کے دوران جشن منانے کو غلط رنگ دینا غیر منصفانہ ہے۔
یہ معاملہ اب آئی سی سی کے فیصلے کا منتظر ہے، تاہم دونوں پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنے کیس کو مضبوط انداز میں پیش کر کے اپنے مؤقف کا دفاع کیا ہے۔
Comments are closed.