اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے کے بعد تمام عدالتیں کھول دی گئیں ،سیشن کورٹ پر حملہ کرنے والے وکلاء کے خلاف نئی ایف آئی آر بھی درج کرتے ہوئے 17 وکلا ءکو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ ان وکلاء میں احسن مجید گجر، ارباب ایوب گجر، قیصر جدون ، فرزانہ مغل، حماد ڈار، نصیر کیانی، نازیہ عباسی، راجہ زاہد، شائستہ تبسم ،یاسمین راشد سندھو، کلثوم رفیق، کامران یوسف زئی ، حافظ مظہر جاوید ،خالد محمود، راجہ امجد، راجہ فرخ اور تصدق حنیف شامل ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے والے وکلاء کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور لائسنس منسوخ کرنے کیلئے اسلام آباد بار کونسل سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وکلاء کے ایک دھڑے نے بھی کہاہے کہ اسلام آباد بار کونسل سے ملوث عناصر کیخلاف سخت کارروائی کرے ، عدلیہ پر حملہ شعبہ قانون کی بنیادوں پر حملہ ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے بھی حملہ کرنے والے وکلاء کی غلطی تسلیم کی ہے ۔
د وسری جانب سی ڈی اے کے حتمی نوٹس میں اسلام آباد کچہری کے تمام قابضین کو کہا گیا کہ ایف ایٹ کچہری میں فٹ پاتھ اورپارکنگ ایریا پر غیر قانونی تعمیرات ختم کردیں ورنہ بغیر نوٹس تعمیرات گرا دی جائیں گی ۔
ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق وکلا تنظیموں کی ایک دن کی ہڑتال کی وجہ سے آج کی کاز لسٹ منسوخ کی گئی، ہائیکورٹ اور تمام ضلعی عدالتیں اب مکمل طور پر فعال ہیں اور چیف جسٹس اور معزز جج صاحبان اب اپنے چیمبرز میں موجود میں موجود ہیں۔ عوام کو کسی بھی مشکل صورتحال سے بچانے کے لئے کاز لسٹ کینسل کی گئی ہے۔ واقعے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر اور باہرپولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات رہی۔
Comments are closed.