پرویزمشرف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس نیب کے لیے ٹیسٹ کیس قرار

 اسلام آباد:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس قومی احتساب بیورو کے لیے ٹیسٹ کیس ہے۔ نیب کی ذمہ داری ہے کہ صرف منتخب نمائندوں کے احتساب کا تاثر زائل کرے۔

چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ۔نیب کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرایا گیا تاہم انکوائری میں کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔نیب رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف 15 مارچ 2018 کو انکوائری کی منظوری دی گئی اور بیرون ملک پراپرٹیز اور اکاؤنٹس کی تفصیلات کے لیے ایم ایل اے لکھ دئیے، متعلقہ اتھارٹیز کی جانب سے تاحال جواب کا انتظار ہے، جواب ملنے پر کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہو گا۔ پرویز مشرف کی 29 پراپرٹیزہیں، ایم ایل ایزکےجواب کاانتظارہے، ایک ماہ تک جواب ملنےکی توقع ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ پرویز مشرف کے ایک اکاؤنٹ میں 20 لاکھ ڈالر کے ثبوت دے چکے ہیں، چالیس سال تک ایم ایل اے کا جواب نہ آئے تو کیا یہ بیٹھے رہیں گے؟ پرویز مشرف نے اپنی کتاب میں اعتراف کیا کہ ڈالرز کے عوض شہریوں کو فروخت کیا،دستیاب ثبوت پر ریفرنس دائر کیاجائے ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ پرویز مشرف صرف آرمڈ فورسز سے نہیں بلکہ چیف ایگزیکٹیو اور پبلک آفس ہولڈر بھی تھے۔ وہ سیاسی جماعت کے سربراہ اور سیاستدان ہیں، نیب عوام میں اپنا اعتماد بحال کرتے ہوئے صرف منتخب نمائندوں کے احتساب کا تاثر زائل کرے۔

Comments are closed.