سابق چیف جج رانا شمیم نے انہیں بیان حلفی شائع کرنے سے نہیں روکا،صحافی انصارعباسی

 اسلام آباد: اٹارنی جنرل نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم توہین عدالت کیس میں رانا شمیم سمیت تمام افراد پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کر دی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس د ئیے کہ صحافی کو بہت پہلے سے جانتا ہوں، ان کی اچھی ساکھ ہے مگر یہاں اس عدالت کی ساکھ اور اس پر عوام کے اعتماد کا سوال ہے۔یہاں پرتوسیاسی بیانیے کے لیے چیزیں تباہ ہوجاتی ہیں۔

 سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کے حکم پر رانا شمیم کی متفرق درخواست پڑھ کر سنائی ۔ درخواست کے مطابق 9 دسمبر کو نواسے نے لندن سے اصلی بیان حلفی کوریئر کے ذریعے بھجوایا دیا ہے، ڈاکومنٹ ملنے میں تین دن لگ سکتے ہیں۔ سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا بیان حلفی دینے والا اگر اس کی تصدیق کررہا ہے تو وہ شائع ہونا چاہیے۔

بیان حلقی شائع کرنے والے صحافی انصار عباسی نے عدالت کو بتایاکہ رانا شمیم نے انہیں بیان حلفی شائع کرنے سے نہیں روکا۔ چیف جسٹس نے صحافی کو مخاطب کر تے ہوئے کہاکہ آپ کو بہت پہلے سے جانتا ہوں،آپ کی اچھی ساکھ ہے عدالت آپ سے بیان حلفی حاصل کرنے کا سورس نہیں پوچھے گی لیکن یہاں سوال عدالت کی ساکھ اور اس پر عوام کے اعتماد کا ہے، ہم اس معاملے کو بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں دیکھیں گے۔اگر وہ ڈاکومنٹ خفیہ ہوتو کیا پھر بھی وہ بیان حلفی شائع ہونا چاہیے؟ زیر التوا اپیلوں پر اس طرح رپورٹنگ نہیں ہوسکتی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ رانا شمیم کہتے ہیں کہ بیان حلفی نوٹری پبلک سے لیک ہوا ہوگا،پری ولیج ڈاکومنٹ لیک ہونے پرنوٹری پبلک کےخلاف انکوائری شروع ہوسکتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے شوکاز نوٹس پر رانا شمیم کا تحریری جواب بھی پڑھ کر سنایا کہ اگرعدلیہ کی توہین مقصود ہوتی تو بیان حلفی پاکستان میں رکارڈ کراکے میڈیا کو دیتا۔ رانا شمیم کو بیان حلفی جبکہ صحافی اور دیگرکو جوابی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا جائے۔ یہ کیس فرد جرم کا بنتا ہے،عدالت فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرے، بطور پراسیکیوٹر پیش ہوں گا۔ چیف جسٹس نے عدالتی معاون ریما عمر کو معاونت کی ہدا یت کرتے ہوئے سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

Comments are closed.