اسلام آباد: سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اور صحافی انصار عباسی کے خلاف توہین عدالت کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 دسمبر کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ بادی النظر میں رانا شمیم نے خود ہی بیان حلفی لیک کروایا۔اپیلوں کی سماعت کے وقت بیان حلفی کی اخبار میں اشاعت بھی اہم ہے۔رانا شمیم اور میر شکیل الرحمان سمیت تمام فریقین کے جواب غیر تسلی بخش قرار دے دئیے۔
عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا ہے کہ کیوں نا بےبنیاد بیان حلفی اور غلط خبر پر تمام فریقین پر فردجرم عائد کریں؟ تین سال تک رانا شمیم کی خاموشی ان کی سچائی پر سوال اٹھاتی ہے ، بادی النظر میں رانا شمیم نے خود ہی بیان حلفی لیک کروایا۔اپیلوں کی سماعت کے وقت بیان حلفی کی اخبار میں اشاعت بھی اہم ہے جبکہ خبر کی اشاعت سے رپورٹر،ایڈیٹر اورپبلشر کے پیشہ وارانہ طرزعمل بھی سوالیہ نشان عائد ہوتا ہے۔اگر برطانوی نوٹری پبلک نے اجازت کے بغیر بیان حلفی لیک کیا تو سنگین نتائج ہوں گے،اخبار کےلیے بھی نتائج ہوں گے جس نے جلد بازی میں بیان حلفی پھیلایا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم سمیت تمام فریقین کو 13 دسمبر کوطلب کرلیا۔
واضح رہے کہ 7 دسمبر کو رانا شمیم نے وکیل کے ذریعے توہین عدالت شوکاز نوٹس پر جواب جمع کروا یا تھا، جواب میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھاکہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار سے متعلق بیان حلفی کے مندرجات سے انکار نہیں لیکن انہوں نے بیان حلفی کسی کو اشاعت کے لیے نہیں دیا۔
Comments are closed.