اسلام آبادہائیکورٹ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل کو غیر قانونی قرار دےد یا۔ عدالت نے کہا ہے کہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کابینہ کمیٹی کے سربراہ نہیں ہوسکتے۔ عدالت نے اس حوالے سے 25 اپریل 2019 کو جاری کیا گیا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی رانا ارادت کی محسن شاہ نواز رانجھا ایڈووکیٹ کے ذریعے دائردرخواست کی سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے اپنا مختصر فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے استدعامنظور کرتے ہوئےکہاکہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل قواعدو ضوابط کے خلاف ہے ،حفیظ شیخ کابینہ کمیٹی کے سربراہ نہیں ہوسکتے۔
عدالت نے کہا ہے کہ کابینہ کمیٹی میں مشیر برائے کامرس و سرمایہ کاری اور مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات کی شمولیت بھی غیر قانونی ہے ۔
نجکاری کمیٹی نے اب تک کون سے بڑے فیصلے کیے ؟
نجکاری کمیٹی اب تک او جی ڈی سی ایل کے 7 فیصد، پی پی ایل کے 10 فیصد ،پاکستان ری انشورنس کمپنی کے 20 فیصد شئیرز اور 32 سرکاری زمینوں کی فروخت کی منظوری دی ۔ کمیٹی نے ایس ایم ای بینک ، فرسٹ ویمن بینک ،ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کی نجکاری کا فیصلہ کیا۔کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے اسٹیل ملز کی ازسر نو بحالی کا فیصلہ کرتے ہوئے ہزاروں ملازمین فارغ کرنے کی بھی منظوری دی ۔ کمیٹی نے روزویلٹ ہوٹل کی نج کاری منسوخ کرتے ہوئے اسے جوائنٹ وینچرز کے طور پر چلانے کا بھی فیصلہ کیا۔
Comments are closed.