اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا عدالت کو پارلیمانی مسائل میں مداخلت کرنی چاہیے؟ اگر یوسف گیلانی کے پاس اکثریت ہے تو وہ صادق سنجرانی کو ہٹا سکتے ہیں
یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت نے چیئرمین سینیٹ الیکشن کے لئے سینیٹر مظفر حسین شاہ کو پریذائیڈنگ افسر مقرر کیا۔ شیری رحمان، سعید غنی اور میں نے بیان حلفی عدالت میں دیا ہے کہ سیکرٹری سینیٹ نے خانے کے اندر کہیں بھی مہر لگانے کا کہا تھا ،سیکرٹری سینیٹ کے کہنے کے بعد ہم نے اپنے سینیٹرز کو کہیں بھی مہر لگانے کا کہا۔ پریزائیڈنگ آفیسر نے خانے کے اندر نام پر مہر لگانے پر 7ووٹ مسترد کئے اور صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ قرار دیا گیا۔یوسف رضا گیلانی کو الیکشن کے روز بھی اور آج بھی سینیٹ میں اکثریت حاصل ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پارلیمان کی اندرونی کارروائی ،آئین آرٹیکل 69 سے کیسے نکلیں گے ؟ کیاپارلیمان کی کارروائی عدالت میں چیلنج کی جاسکتی ہے؟، اگر یوسف گیلانی کے پاس اکثریت ہے تو وہ صادق سنجرانی کو ہٹا سکتے ہیں، پارلیمنٹ بڑے مسائل کو حل کرنے کیلئے ہے، کیا اپنا مسئلہ حل نہیں کرسکتے؟ کیا عدالت کو پارلیمانی مسائل میں مداخلت کرنی چاہیے؟ عدالت نے دلائل سننے کے بعد یوسف رضا گیلانی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔
Comments are closed.