پاکستان کے لئے قرض کے ساتھ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط بھی سامنے آگئیں

اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات جاری کر دیں ، حکومت پاکستان سے کہاگیاہے کہ توانائی کے شعبے میں مکمل پیداواری لاگت صارفین سے وصول کی جائے اور کسی شعبے کو رعایت نہ دی جائے ۔ ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق ہونا چاہیے جبکہ اسٹیٹ بینک مکمل خودمختاری کیساتھ مانیٹری پالیسی تشکیل دے ۔ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہو گا ۔

رپورٹ کے مطابق حکومت کو قرضوں کی ادائیگی کیلئے جامع لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا ، ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق جبکہ اسٹیٹ بینک کو مانیٹری پالیسی پر خود مختار حیثیت میں کام کرنے کا موقع دیاجائے ۔ ٹیکس نیٹ سے باہر امیر طبقے سے ٹیکس وصولی کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے ۔سرکاری کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے اوربجلی کے گردشی قرض اور گیس کمپنیوں کےنقصانات کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔کسی شعبے کو رعایت نہ دی جائے ۔۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے ،معاشی ترقی کی شرح محض 2.5 فیصد جبکہ بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہوسکتی ہے۔پاکستان کا مالیاتی خسارہ معیشت کا 7.5 فیصد اور قرضوں کا حجم 74.9 فیصد رہے گا ۔

Comments are closed.