اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سات مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو سابق وزیراعظم کی گرفتاری سے روک دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے ڈویژن بینچ نے سماعت کی، عمران خان کے وکیل نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے میرے موکل کی درخواستوں پر بائیومیٹرک تصدیق نہ ہونے کا اعتراض لگایا، 60 سال سے زائد عمر ہوجائے تو بائیومیٹرک مشکل ہوتا ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ’کیوں؟ 60 سال کے بعد انگوٹھے کا نشان غائب ہو جاتا ہے؟
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے ٹرائل کورٹ کیوں نہیں گئے جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ٹرائل کورٹ نہیں گئے۔ چیف جسٹس نے عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ’امن و امان کی صورتحال آپ نے برقرار رکھنی ہے، اگر آپ عدالت پیشی پر دس ہزار لوگوں کے ساتھ لائیں گے تو لا اینڈ آرڈر کے حالات تو ہوں گے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کسی کو نہیں بلاتے، لوگ خود آتے ہیں۔اس دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے اٹھ کر روسٹرم پر کچھ کہنا چاہا تو چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ جا کر کرسی پر بیٹھ جائیں۔ چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیکیورٹی فراہم نہیں کرتے تو پھر وہ (عمران خان) کیا کریں۔ جب انتظامیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات دے گی تو پھر کیا ہو گا، پاکستان کے کسی شہری سے متعلق کیا انتظامیہ ایسا کوئی بیان دے سکتی ہے۔
عدالت نے عمران خان کی استدعا منظور کرتے ہوئے اسلام آباد میں درج سات مقدمات میں عبوری ضمانت منطور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔ عمران خان پر اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ، تھانہ بارہ کہو، تھانہ رمنا، تھانہ کھنہ سمیت دیگر مقامات پر توڑ پھوڑ اور دہشتگردی کے دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔
Comments are closed.