اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ،اسلام آباد نہیں جا رہے، عمران خان کا اعلان
میں نے وزرائے اعلیٰ سے بھی بات کی ہے، پارلیمانی پارٹی سے بھی مشاورت شروع کر رہا ہوں، آنے والے دنوں میں سب اسمبلیوں سے باہر نکلنے کا اعلان کروں گا،سائفر کو جعلی بیانیہ کہنے والے حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے،جن تین افراد نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی وہ اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے ہیں، مجھے کہا گیا ٹانگ کو ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگیں گے، دوسرا مجھے کہا گیا جان کوخطرہ ہے، تین مجرموں نے پوری سازش کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کریں گے۔ کوئی شک نہیں میرے لیے سفرکرنا بڑا مشکل تھا، نوجوانوں کوکہتا ہوں موت کوبڑے قریب سے دیکھا، اس ملک میں کتنے وزیراعظم آئے اور گئے کیا ان کے لیے اتنے لوگ باہر نکلے، مطلب عزت اللہ کےہاتھ میں ہے، طاقتورلوگ اپنے نچلے لوگوں سے غلط کام کرواتے ہیں۔، پہلے چور کہا گیا اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگرہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں، انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اورجنگل کا قانون ہے،ڈونلڈ لونے اسد مجید کو کہا اگر عمران کو نہ ہٹایا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا یہ سائفرکے اندرنہیں تھا جو نیشنل سیکیورٹی کونسل میں آیا، نیشنل سیکیورٹی کونسل نے کہا ڈی مارش کرو، یہ سارا سچ ہے اور یہ کہنا سائفرڈرامہ ہے، یہ میری نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، کبھی سنا ہے ایک چھوٹا سا وزیرکسی کوایسے دھمکی دے:سابق وزیراعمظ کا راولپنڈی جلسے سے خطاب
راولپنڈی : سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد نہیں جارہے، ملک کا نقصان ہوگا، فیصلہ کیا ہے تمام اسمبلیوں سے نکل رہے ہیں، اسمبلیوں سے استعفے دینے کا فیصلہ کیا ہے، میں نے وزرائے اعلیٰ سے بھی بات کی ہے، پارلیمانی پارٹی سے بھی مشاورت شروع کر رہا ہوں، آنے والے دنوں میں سب اسمبلیوں سے باہر نکلنے کا اعلان کروں گا، جن تین افراد نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی وہ اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے ہیں۔ بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں جو حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے۔
راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ آپ سب سے اتنا انتظارکرنے پر معذرت چاہتا ہوں، پیغام آرہے تھے کئی قافلے راستوں میں موجود تھے، جب لاہورسے نکل رہا تھا تومجھے کہا گیا سفر کرنا مشکل ہو گا، مجھے کہا گیا ٹانگ کو ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگیں گے، دوسرا مجھے کہا گیا جان کوخطرہ ہے، تین مجرموں نے پوری سازش کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کریں گے۔ کوئی شک نہیں میرے لیے سفرکرنا بڑا مشکل تھا، نوجوانوں کوکہتا ہوں موت کوبڑے قریب سے دیکھا۔ جب نیچے گرا تومیرے سرکے اوپرسے گولیاں چلیں، نوجوانوں اپنے ایمان کو مضبوط کرو اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں، زندگی اورموت اللہ کے ہاتھ میں ہے، جب نیچے گرا تو بچنے پر اللہ کا شکریہ ادا کیا، کینٹینرپربارہ لوگوں کو گولیاں لگیں، فیصل جاوید کے منہ پر گولی لگیں، احمد چٹھہ میرے ساتھ ہی نیچے گرا، اللہ کی شان دیکھو سب بارہ لوگ بچ گئے، گولی لگنے کے باوجود میرا گارڈ زاہد بھی بچ گیا۔ نوجوانوں موت کے خوف سے اپنے آپ کوآزاد کرو، خوف بڑے انسان کوچھوٹا اورغلام بنادیتا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوفہ کے لوگوں کو پتا تھا حضرت امام حسینؑ راہ حق پرکھڑے ہیں، یزید کے خوف کی وجہ سے کوفہ کے لوگوں نے حضرت امام حسینؑ کی مدد نہیں کی، دنیا کا سب سے بڑا سانحہ ہوا،26 سال سے انہوں نے میری کردار کشی کا کوئی موقع نہیں چھوڑا، اس ملک میں کتنے وزیراعظم آئے اور گئے کیا ان کے لیے اتنے لوگ باہر نکلے، مطلب عزت اللہ کےہاتھ میں ہے، طاقتورلوگ اپنے نچلے لوگوں سے غلط کام کرواتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ صرف آزاد انسان ہی بڑے کام کرتے ہیں، غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں ان کی پرواز نہیں ہوتی، مجھے موت کی فکر نہیں تھی، میں اس لیے آپ کے پاس آیا ہوں آپ آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، آج قوم کے پاس دوراستے ہے، ایک طرف نعمت، عظمت، دوسری طرف تباہی، غلامی، ذلت کا راستہ ہے، مولانا رومیؒ نے کہا تھا جب اللہ نے تمہیں پر دیئے تو کیوں چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہو، پاکستانیوں چیونٹیوں کی طرح رینگنا ہمارا مستقبل نہیں، پہلے چور کہا گیا اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگرہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں، انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اورجنگل کا قانون ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جس میں انصاف نہ ہو، اللہ کا حکم ہے میرے نبی کے راستے پرچلو، اللہ نے یہ حکم انسانوں کی بہتری کے لیے دیا۔ مدینہ کی ریاست میں پہلے عدل اور انصاف قائم کیا گیا، مدینہ کی بنیاد ہی عدل اور انصاف تھی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 3 مجرموں نے سازش کرکےمجھےقتل کرنے کی کوشش کی، غریب ممالک میں انصاف نہیں ہے، زرداری، نوازشریف جیسے ڈاکو پیسہ باہر لے جاتے ہیں پکڑے نہیں جاتے، یورپ، برطانیہ میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی ہے، پاکستانی اسی لیے یورپ، برطانیہ جاتے ہیں، غریب ممالک کے صدر، وزیراعظم پیسہ چوری کر کے باہرلیجاتے ہیں، پاکستان میں امیراورغریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں قانون کی حکمرانی نہیں، ملک میں مارشل لا قانون توڑ کر لگایا جاتا تھا، ان دوخاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر اداروں کو کمزورکیا، پاکستانیوں سمجھ جاؤ ملک میں بیماری ایک ہے انصاف نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کو گرایا گیا، ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا، جب ہم نے 2018ء میں اقتدارسنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10 سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4 گنا اضافہ کیا، ہمارے دورمیں کورونا آگیا لیکن ہم نے معیشت کو سنبھالا، کورونا کے دوران اپوزیشن نے مجھے لاک ڈاؤن کرنے کا کہا، میں نے کہا چھابڑی والا، دہاڑی دارمزدورطبقے کا کیا بنے گا؟ لاک ڈاؤن کے دوران ہم نے معیشت کو بچایا، دنیا نے ہمارے احساس پروگرام کو سراہا، ہمارے دور میں ریکارڈ ایکسپورٹ ہو رہی تھی، 17 سال بعد پہلی دفعہ انڈسٹریز ترقی کر رہی تھی، ہمارے دورمیں گروتھ ریٹ چھ فیصد پرترقی کررہی تھی، ہم نے توملک کو اٹھادیا تھا، ہمارے دورمیں کسانوں کو پہلی دفعہ پوری قیمت ملی، ہمارے دورمیں ملک ترقی کررہا تھا، ہماری حکومت نے غریب خاندانوں کو 10 لاکھ مفت علاج کی سہولت دی۔
پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت میں 50 سال بعد ڈیم بننا شروع ہوئے، موسمیاتی تبدیلی پر واحد ہماری جماعت جس نے یہ کام کیا، آج سوال پوچھتا ہوں کیا جرم تھا جو بیرونی سازش کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرائی، ساڑھے تین سالوں میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں طاقتوروں کوقانون کے نیچے نہیں لاسکا، میں نے بڑی کوشش کی نیب میرے نیچے نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی، نیب والے کہتے تھے کیس سارے تیار تھے لیکن حکم نہیں آرہا، وہ ان چوروں کوجیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے میٹنگیں کر رہے تھے، ہرمیٹنگ میں کہا تھا بڑے ڈاکوؤں کا احتساب ہونا چاہیے، مجھے میسج آتا تھا اکانومی پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں ان کو چھوڑیں اور این آر او دیدیں، افسوس سے کہنا پڑتا ہے جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کوبرا نہیں سمجھتے تھے۔ آپ نے دیکھ لیا ان کو کرپشن بری نہیں لگتی تھی تو سارے چوروں کو اوپر بٹھا دیا، اگرسازش نہیں کی تھی تو ان چوروں کا راستہ کیوں نہیں روکا، ان پراربوں روپے کے کیسزتھے باری باری این آراودیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے حکمرانوں نے پرویز مشرف سے این آر او لیا تھا، انہوں نے چلتی حکومت کو گرایا، بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں جو حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے، کیا نیشنل سیکیورٹی کونسل میں سائفر کو نہیں رکھا گیا تھا؟ ڈونلڈ لونے اسد مجید کو کہا اگر عمران کو نہ ہٹایا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا یہ سائفرکے اندرنہیں تھا جو نیشنل سیکیورٹی کونسل میں آیا، نیشنل سیکیورٹی کونسل نے کہا ڈی مارش کرو، یہ سارا سچ ہے اور یہ کہنا سائفرڈرامہ ہے، یہ میری نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، کبھی سنا ہے ایک چھوٹا سا وزیرکسی کوایسے دھمکی دے۔
عمران خان نے کہا کہ جو غلطیوں سے سیکھتے ہیں وہی ترقی کرتے ہیں،مشرقی پاکستان میں جو ہوا مجھے یاد ہے،مجھے یاد ہے ڈھاکہ میں لوگوں کا کیا تاثر تھا،ہم نے 71 میں سب سے بڑی جماعت کے ساتھ انصاف نہیں کیا اور ملک ٹوٹ گیا، ہم کیوں نہیں سیکھتے، آج پھر پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے ساتھ وہی کیا جا رہا ہے، ہم نے ان سے انصاف نہیں کیا،ملک کی سب سے بڑی جماعت کو بھی انصاف نہیں ملا،ہم نے ایف آئی آر کٹوانے کی کوشش کی نہیں کٹوا سکے،پنجاب میں ہماری حکومت ہے لیکن ایف آئی آر نہیں کٹوا سکے،خون کے آخری قطرے تک اس ملک کےلئے لڑوں گا،یہ غیرملکی قبضہ گروپ ہے، ملک لوٹنے آتے ہیں اور باہر بھاگ جاتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جس نے اپنے اثاثوں میں اضافہ کیا اور انسانی حقوق کو پیروں تلے روندا، تاریخ لکھ رہی ہے کہ اس نے ملک کے ساتھ کیا کیا، غلام قوم کا کوئی مستقبل نہیں،آزادی کےلئے لڑنا پڑتا ہے، زنجیریں توڑنا پڑتی ہیں، آزادی چھیننا پڑتی ہے،پتہ نہیں کون وہ فرعون تھا، 74 سال کے انسان کو ٹویٹ کرنے پر ننگا کر کے تشدد کیا۔ حقیقی آزادی کی تاریخ چلتی رہے گی۔جب تک سیاسی استحکام نہیں آئےگا،معاشی استحکام نہیں آئے گا۔اس حکومت پر دبائو ڈالنے آئے تھے کہ الیکشن کرائے، ادارے کردار ادا کریں۔فیصلہ ساز اداروں کو بتا رہا ہوں ملک ڈوب رہا ہے۔الیکشن جب ہوں جیتنا تو ہم نے ہے، یہ تو جیت ہی نہیں سکتے۔الیکشن 9 ماہ بعد بھی ہوئے تو جیتنا ہم نے ہی ہے۔ ملک کو بچانے کیلئے الیکشن ضروری ہیں۔
Comments are closed.