جموں: غیرقانونی طور پربھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے رواں برس جولائی میں ایک جعلی مقابلے میں شہید کیے جانے والے تین بیگناہ مزدوروں کے اہلخانہ نے قاتل فوجی اہلکاروں کو کڑی سے کڑی دینے کا اپنا مطالبہ دہرایا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس نے جمعہ کے روز اعتراف کیا کہ جعلی مقابلے میں مارے جانے والے نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے انکے اہلخانہ کے ساتھ میچ کر گئے ہیں۔ پولیس کے اس اعتراف کے بعد شہید نوجوانوں کے اہلخانہ نے قاتل بھارتی فوجی اہلکاروں کو سزائے موت دینے کا اپنا مطالبہ دہرایا۔
بھارتی فوج نے اٹھارہ جولائی کو ضلع شوپیاں کے علاقے امشی پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران امتیاز احمد، ابرار احمد اور محمد ابرار نامی تین نوجوانوںکو شہید کر دیاتھا، جموں خطے کے ضلع راجوری کے رہائشی یہ نوجوان مزدوری کی غرض سے شوپیاں گئے تھے۔
شہید نوجوان ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ شہید کیے جانے والے یہ نوجوان ہمارے بچے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سچائی کبھی چھپ نہیں سکتی۔ انہوں نے اپنے بیٹے اور دیگر دو شہید نوجوانوں کی میتیں اہلخانہ کو لوٹانے کا مطالبہ کیا تاکہ انہیں آبائی قبرستان میں دفنایا جاسکے۔
محمد یوسف نے جعلی میں مقابلے میں ملوث فوجی اہلکاروںکے خلاف فوری طور پرمقدمہ درج کرکے انہیں کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ شہید نوجوان ابرار کی اہلیہ نے کہا کہ فوری انصاف کا مطالبہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکے شوہر اور دیگر دو نوجوان بےگناہ تھے جنہیں فوجیوں نے ایک جعلی مقابلے میں شہید کرنے کے بعد عسکریت پسند قرار دیا۔
Comments are closed.