امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت کی دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں، جس میں داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی دہشت گردی اور انتہاء پسندی خطے اور دنیا کیلئے تباہ کن خطرہ قرار دیا ہے۔
امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی دہشت گردی کی کہانی تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رہی، مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسی تباہ کن خطرہ ہے جس کا فوری نوٹس نہ لیا گیا تو اس کے بڑے پیمانے پر تباہ کن اثرات ہونگے۔
رپورٹ کے مطابق داعش کے جلال آباد جیل پر حملے نے اُبھرتے خطرےکو بڑھا وا دیا جس کے بعد سے مختلف ممالک اورعلاقوں میں دہشتگردحملوں میں بھارتی سرپرستی نیاموڑ لے رہی ہے، مودی سرکار کی دہشت گرد کارروائیاں پڑوسی ممالک اور خطے کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک میں پھیل رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ کی کارروائیوں میں افغانستان کے اندر سکھوں کے گردوارہ حملہ، سری لنکا میں 2019 کے ایسٹر بم دھماکے، 2017 میں نئے سال کے موقع پرترکی کلب پر حملہ شامل ہے، اسی سال نیو یارک اور اسٹاک ہوم حملوں کی پلاننگ میں بھارتی ہاتھ انتہائی پریشان کُن ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت دراصل طالبان کے نظریات کو فروغ دینے میں ایک جڑ اور بُنیاد کی حیثیت رکھتا ہے، بھارتی دہشتگرد گروپوں کی سرپرستی کے بھارت، پاکستان، افغانستان میں امن دشمنوں کے نیٹ ورکس سے روابط اور دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت ہیں۔
امریکی جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت داعش کے ذریعے مذہبی گروہوں خاص کر نوجوانوں کو استعمال اور بین الاقوامی مذہبی تحریکوں کے ذریعے انتہاء پسندی و دیگر ممالک میں دہشتگرد نظریات کو فروغ دے رہا ہے۔ بھارتی دہشتگردوں نے افغانستان اور شام کو بیس بناکر دہشتگردانہ کارروائیوں میں حصہ لیا۔
داعش نے بھارت میں موجود اپنے دہشت گرد گروہوں کا باضابطہ اعلان بھی کیا تھا داعش کا یہی گروپ کشمیر کے اندر بدامنی میں بھی ملوث ہے، عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے کشمیر میں اپنے تین ساتھیوں کی ہلاکت اور بھارت سے گٹھ جوڑ کا ذکر اپنے جریدے ال بنا کے اندر کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ہندو شہری کے نائن الیون دہشت گردی کے ملزم خالد شیخ سے روابط کا بھی انکشاف ہوا، عالمی جریدے کے مطابق بھارت میں مُودی ہندو نیشنلزم اور انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے جس کے باعث علاقائی اور عالمی دہشت گرد کا رروائیوں میں زیادہ تر بھارتی ملوث ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
Comments are closed.