بھارت مذہبی آزادی کا دشمن: سکھوں کو باباگرونانک کی برسی کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا

پاکستانی پنجاب کے علاقے شکرگڑھ کرتارپور میں بابا گرو نانک دیو جی کی 481 ویں برسی کی تقریبات کا آج آخری روز ہے، بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سکھوں کو اپنے مذہبی پیشوا کی برسی کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ کے نام نہاد دعویدار بھارت روایتی ہٹ دھرمی برقرار رکھے ہوئے ہے، مودی کے بھارت نے دیگر اقلیتوں کی طرح ایک بار پھر سکھ برادری سے مذہبی آزادی کا حق چھین لیا اور انہیں بابا گرونانک دیو جی کی برسی کی تقریبات میں شرکت کیلئے کرتارپور آنے سے روک دیا گیا۔

 پاکستان نے انسداد کورونا انتظامات مکمل کر کے بھارت کو کرتارپور راہداری کھولنے کیلئے 27 جون اور 27 اگست کو دو خطوط لکھے،جن میں سکھ یاتریوں کی اپنے مذہبی پیشوا کی برسی کی تقریبات کیلئے انتظامات کرنے کا کہا گیا تاہم بھارت نے اس پر کوئی ردعمل ہی نہیں دیا۔

مودی سرکار کے دوغلے پن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک طرف تاج محل کو سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا ہے جب کہ دوسری جانب کورونا وائرس کو بہانا بنا کر سکھ برادری کو مذہبی رسومات کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے۔

بابا گرونانک کی برسی کی تقریبات کے تیسرے روز نگرکیرتن و دربارکیرتن میں شرکت کے لئے پاکستان اور دیگر ممالک سے یاتریوں کی بڑی تعداد کرتار پور پہنچ چکی ہے، یاتری روایتی عبادات ارداس میں شرکت، متبرکات کی زیارت  کے ساتھ ساتھ بھارتی سرحد تک نگر کیرتن کا جلوس بھی نکالیں گے۔

Comments are closed.