اسلام آباد:سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہا رکر دیا۔ چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں جسٹس فائز عیسی ٰ نے کہاکہ اتنے اہم کیس کے لیے بینچ کی تشکیل سے پہلے کسی سینئر جج سے مشاورت نہیں کی گئی، جہاں اہم قانونی اور آئینی سوالات ہوں وہاں سینئر ججزکوبینچ میں شامل ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس کو تین صفحات پر مشتمل لکھے گئے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ نے کہاہے کہ یہ خط لکھنے سے پہلے دو بار سوچا، صدارتی ریفرنس پر پوری قوم کی نظریں ہیں لیکن اتنے اہم کیس کے لیے بینچ کی تشکیل سے پہلے کسی سینئر جج سے مشاورت نہیں کی گئی، لارجر بینچ میں سینئر ججوں کو شامل کرنے کے بجائے چوتھے آٹھویں اور تیرویں نمبر کے ججزکو شامل کیا گیا۔جہاں اہم قانونی اور آئینی سوالات ہوں وہاں سینئر ججزکوبینچ میں شامل ہونا چاہیے۔
جسٹس فائز عیسی ٰ نے مزید کہاکہ سپریم کورٹ نے بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس ایک ساتھ سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا جو درست نہیں۔ بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس ایک ساتھ نہیں سنا جا سکتا۔سپریم کورٹ بار کی درخواست آرٹیکل 184/ 3 کے تحت دائر کی گئی ہے جبکہ صدارتی ریفرنس مشاورتی دائرہ اختیار ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سول سرونٹ کی بطور رجسٹرار تقرری پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہاہے کہ میری رائے میں رجسٹرار کی تقرری خلاف آئین ہے۔ خط کی کاپی اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بار کے صدر کو بھی بھجوائی گئی ہے۔
Comments are closed.