دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج یومِ شہدائے جموں منارہے ہیں

لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج یومِ شہدائے جموں منارہے ہیں، یہ دن اُن لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہیں نومبر 1947 میں جموں میں بے دردی سے شہید کردیا گیا تھا۔ اس دن کشمیری ایک بار پھر اپنے حقِ خودارادیت کے عزم کو دہراتے ہیں۔

 سانحہ جموں کی خونی داستان

نومبر 1947 کے ابتدائی دنوں میں ہندو انتہاپسندوں نے ریاستی انتظامیہ کی سرپرستی میں جموں کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کا منظم قتل عام کیا۔ تاریخی ریکارڈ کے مطابق، لاکھوں نہتے مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے جبکہ ہزاروں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ یہ سانحہ برصغیر کی تاریخ کا ایک اندوہناک باب بن گیا جو آج بھی کشمیریوں کے اجتماعی حافظے کا حصہ ہے۔

کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کا تسلسل

یومِ شہدائے جموں ہر سال کشمیریوں کے لیے تجدیدِ عہد کا دن ہوتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 77 برسوں سے ظلم و جبر، گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی افواج کے غیر قانونی قبضے کے باوجود کشمیری عوام اپنے حقِ خودارادیت کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

عالمی برادری کی ذمہ داری

کشمیری رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کے مظالم پر خاموشی توڑ کر اس کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ اقوام متحدہ سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر میں جاری قتل عام کو نسل کشی کے طور پر تسلیم کیا جائے اور کشمیریوں کو اُن کا بنیادی حق — حقِ خودارادیت — دلایا جائے۔

Comments are closed.