اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کی سزا معاف نہیں کی،عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس لا کر مودی سرکار کے ہاتھ کاٹ دیئے ہیں ورنہ بھارت عالمی قوانین سے فائدہ اٹھاتا ۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایاکہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا معاف کی گئی ہے نہ ہی اسے کوئی سہولت دی، آرڈیننس نہ لاتے تو بھارت عالمی قوانین سے فائدہ اٹھاتا، آرڈیننس سے حکومت نے مودی سرکار کے ہاتھ کاٹ دئیے، اپوزیشن اس حساس سیکیورٹی معاملے پر سیاست نہ کرے۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کو رہا کرنے کی بھارتی استدعا مسترد کی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ کے پیش نظر آرڈیننس جاری کیا گیا، یہ آرڈیننس این آر او نہیں ہے، پاکستان قونصلر رسائی نہیں دے گا تو بھارت عالمی دنیا میں شور مچائے گا۔
فروغ نسیم نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس لایا گیا، بھارت چاہتا ہے ہم آئی سی جے کا فیصلہ نہ مانیں، اور وہ سکیورٹی کونسل جا کر ہمارے خلاف قرارداد پاس کرائے۔ لہذا ہمیں آئی سی جے کے فیصلوں کی ہر طرح سے احترام کرنا ہے۔وفاقی وزیر نے واضح کیاکہ آئی سی جے نے کلبھوشن کی سزا ختم نہیں کی اور نہ آرڈیننس سے ایسا ہوگا۔
فروغ نسیم نے کہا کہ 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا گیا، اس وقت کی وفاقی حکومت نے ٹھیک فیصلہ کیا ہوگا کہ قونصلر رسائی نہیں دینی تاہم 8مئی 2017 کو بھارت کلبھوشن کیس عالمی عدالت انصاف میں لے گیا، عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ سنایا۔
Comments are closed.