لاہورہائیکورٹ نے سانحہ مری سے متعلق تحقیقاتی رپورٹس مسترد کردیں

 اسلام آباد:لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے سانحہ مری سے متعلق پیش تحقیقاتی رپورٹس مستردکردیں۔جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کہاکہ رپورٹس عدالت کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں، سانحہ کے دوران پچاس لاکھ روپے کے نمک کا چھڑکاؤ سڑکوں پر نہیں ،عوام کے زخموں پر کیا گیا۔ ادارے جب اتنی لاپرواہی سے پیسہ بتائیں گے تو ملک کے وزرائے اعظم کشکول لے کر ہی چلیں گے۔

 لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سانحہ مری کیس کی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے محکمہ موسمیات، ہائے ویز پنجاب،ریسکیو 1122 اور مری مونسپل کارپوریشن کی رپورٹس مسترد کردیں۔جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کہاکہ سانحہ مری سے متعلق ذمہ دار محکموں کی جانب سے رپورٹس عدالت کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں۔محکمہ موسمیات نے 5 جنوری کو الرٹ جاری کیا، تین روز تک اتنے سنجیدہ معاملے کو واٹس ایپ، واٹس ایپ کھیلا گیا۔عدالت کا کام روز آپکو بلاکر کہانیاں سننا نہیں، محکمہ ہائے ویز پنجاب کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 1100 ٹن نمک 50 لاکھ میں خریدا گیا۔مری میں سانحہ کے دوران نمک کا چھڑکاؤ سڑکوں پر نہیں عوام کے زخموں پر کیا گیا۔

عدالت نے کہاکہ ادارے جب اتنی لاپرواہی سے پیسہ بتائیں گے تو ملک کے وزرائے اعظم کشکول لے کر ہی چلیں گے۔پچھلا وزیراعظم بھی کشکول لے کر پھرتا رہا اور موجودہ وزیراعظم بھی کشکول اٹھائے پھرے گا۔ محکمہ ہائے ویز نے بیس گریسرز کوسُنو بلور آپریٹر ظاہرکیا۔ جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کہا کہ جن محکموں کی نااہلی بنتی تھی ، انکے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج ہونا چائیے تھا،مقدمہ درج نہ کرنے کے حوالے سے بھی عدالت کو آگاہ کیا جائے۔عدالت نے ایکسین محکمہ ہائے ویز پنجاب کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کرتے ہوئے سماعت پیرتک ملتوی کر دی۔

Comments are closed.