امریکا اور چین کی تجارتی جنگ میں بڑی پیش رفت ، 100 فیصد سے زائد ٹیرف 90 روز کے لیے معطل

امریکا اور چین نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر 100 فیصد سے زائد ٹیرف کے نفاذ کو ایک بار پھر 90 روز کے لیے مؤخر کر دیا ہے، جس سے عالمی منڈیوں میں وقتی طور پر سکون کا پیغام گیا ہے۔ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں ایک مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔

مذاکرات کا پس منظر

دونوں فریقوں نے گزشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات کو “تعمیری” قرار دیا تھا۔ چین کے مذاکرات کاروں نے اس وقت عندیہ دیا تھا کہ دونوں ممالک ٹیرف کے اطلاق کو ملتوی کرنے پر متفق ہیں، جبکہ امریکی حکام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری کا انتظار کرنے کی بات کہی تھی۔ اب صدر ٹرمپ نے اس معطلی میں توسیع کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں۔

ٹیرف میں کمی کی تفصیلات

اس فیصلے کے تحت واشنگٹن فی الحال چینی مصنوعات پر 145 فیصد محصولات عائد نہیں کرے گا، جبکہ بیجنگ نے بھی امریکی سامان پر 125 فیصد ٹیرف کے نفاذ کو مؤخر کر دیا ہے۔ تاہم معاہدے کے مطابق امریکہ چینی درآمدات پر 30 فیصد محصولات برقرار رکھے گا اور چین میں امریکی اشیا پر 10 فیصد ٹیرف لاگو رہے گا۔

اقتصادی اثرات اور عالمی ردعمل

وائٹ ہاؤس کے مطابق، اس توسیع کا مقصد تجارتی عدم توازن کو کم کرنا اور غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کے حوالے سے مزید مذاکرات کا موقع فراہم کرنا ہے۔ 2024 میں چین کے ساتھ امریکا کا تجارتی خسارہ 300 ارب ڈالر کے قریب تھا، جو کسی بھی ملک کے ساتھ سب سے زیادہ ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق، اس اقدام سے اسٹاک مارکیٹ اور عالمی تجارت میں وقتی استحکام آئے گا، مگر مستقل حل کے لیے مزید پیچیدہ مذاکرات درکار ہیں۔

ماہرین کی رائے

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس عارضی معطلی سے تاجر برادری کو ریلیف ملے گا، مگر اگر 90 دن کے اندر کوئی طویل المدتی معاہدہ نہ ہوا تو تجارتی جنگ دوبارہ شدت اختیار کر سکتی ہے۔

Comments are closed.