مودی سرکار کا بھارت کے زیرتسلط جموں وکشمیرمیں 50ہزارمندروں کی تعمیر کا آغاز

سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر کو جلد ازجلد ہندو علاقے میں تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے کے تحت مقبوضہ علاقے میں تقریبا50 ہزار مندر قائم کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکومت نے خستہ حال مندروں کی تعمیر نو کے نام پر کئی تاریخی مساجد اوردرگاہوں کی نشاندہی کی ہے جہاں یہ مندر قائم کئے جارہے ہیں جیسا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی گٹھ جوڑ کا بدنام زمانہ طریقہ واردات رہا ہے۔

کے ایم ایس کے مطابق بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مساجد ہندوؤں کے قدیم مذہبی مقامات پر تعمیر کی گئی تھیں۔ قابض انتظامیہ اس مذموم منصوبے پر عمل درآمد کیلئے کشمیری پنڈتوں کے ایک مخصوص ٹولے کو استعمال کر رہی ہے۔

دوسری جانب لاپتہ اسکالر ہلال احمد ڈار کے اہلخانہ نے ان کی محفوظ واپسی کے لئے سرینگر میں پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ہلال احمد 14 جون کو ضلع گاندربل میں ایک تفریحی مہم کے دوران لاپتہ ہوگیا تھا۔ سرینگر کے علاقے باغات میں لوگوں کا کہناہے کہ فسطائی بھارتی حکومت نے بھارت کے ہندو تاجروں کے لئے تجارتی پلازے تعمیر کرنے کے لئے رہائشی علاقے میں غیر قانونی تعمیرات شروع کردی ہیں۔

حریت رہنما عبد الصمد انقلابی نے اپنی غیر قانونی نظربندی کے خلاف بانڈی پورہ جیل میں بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ حریت رہنما پیر ہلال احمد ، فریدہ بہن جی اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں بھارت پر واضح کیا کہ کشمیری عوام اس وقت تک آزادی کے لئے قربانیاں دیتے رہیں گے جب تک کہ بھارت اپنا غیر قانونی قبضہ ختم نہیں کردیتا ۔

 کمیونسٹ پارٹی آف انڈیاکے کارکنوں نے بی جے پی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف آج سرینگر ، جموں ، اسلام آباد ، کولگام اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے۔اسلام آباد میں منعقدہ اعلیٰ سطح کے ایک بین الاقوامی ویب نار کے مقررین نے تنازعہ کشمیر کی طرف بین الاقوامی توجہ مبذول کرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام تنازعے کے بنیادی فریق ہیں۔

اس موقع پر دیگر شخصیات کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان ، برطانوی رکن پارلیمنٹ اینڈریو گوائن ، پاکستانی سفارتکار طارق فاطمی ، مقبوضہ کشمیر کے سینئر صحافی افتخار گیلانی ، رکن یورپی پارلیمنٹ مائیکل گہلر اور بھارت کے دانشور سدھیندر کلکرنی نے خطاب کیا۔ ویب نار کا اہتمام دی جناح انسٹی ٹیوٹ نے کیاتھا۔

Comments are closed.