آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے گناہ میں شریک نہیں تھی، مریم نواز

 اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا ووٹ دینے کے گناہ میں شریک نہیں تھیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس اپیلوں کی سماعت کے موقع پر مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ عطا تارڑ نے عدالت سے چار ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی، نیب پراسیکیوٹر نے مہلت کی استدعا پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں بار بار التوا مانگا جارہا ہے ۔ عدالت نے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے چھ اکتوبر تک کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

مریم نواز نے کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چئیرمین نیب کی توسیع کا باقاعدہ اعلان ہوا تو اپنا رد عمل دیں گے، حکومتی پالیسی ہے نیب سے اپوزیشن کا کردار نکال دیا جائے اور حکومتی وزرا کے بھائیوں کو ڈال دیا جائے، حکومت کا الیکٹرانک ووٹنگ کی بات کرنا دھاندلی کا ہی منصوبہ ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دی گئی تھی ، اب چئیرمین نیب کو بھی دی جا رہی ہے کیا کہیں گی؟۔ اس کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ پہلے والی ایکسٹینشن کے گناہ میں شریک نہیں تھی۔

بعدازاں مریم نواز نے ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹا،چینی،پٹرول، بجلی،گیس کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں ، عوام کو مہنگائی کے باعث بدترین پریشانی کا سامناہے، اپوزیشن کو عوام کے دکھ درد کیلئے آواز اٹھانی چاہیے اور عوام کے ساتھ کھڑے نظر آنا چاہیے، ن لیگ مہنگائی پرخاموش نہیں بلکہ آوازاٹھارہی ہے۔

مریم نوز کاکہنا تھا کہ عمران خان کے حصے میں بدترین شرمندگی آئی ہے، بیرون ملک سے وصول تحائف میں عمران خان کی جب اپنی چوری پکڑگئی تو آرام سےکہہ دیا کہ میں حساب نہیں دونگا، آپ کو جواب دینا پڑے گا یہ آپ کا ذاتی مال نہیں ہے، عمران خان کے قلعی کھل گئی، جب حکومت کی مدت ختم ہونے لگتی ہے تو بہت ساری چیزیں سامنے آئیں گی، یہ بہانہ نہیں چلے گا کہ جواب نہیں دوں گا، بلکہ ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا، لوگوں کو چورکہتے کہتے اپناچوری کا مال چھپاکرپچھلی گلی سے نکلنےنہیں دینگے، عمران خان ملک کےسب سے بڑے سرٹیفائیڈ چورہیں۔

الیکشن اصلاحات سے متعلق مریم نواز کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کو غیر مؤثر سمجھتی ہوں، جب تک دھاندلی کے سوراخ کو بند نہیں کیا جائے گا اور جو اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں جب تک ان کے آگے دیوار نہیں بنائی جائے گی تب تک اصلاحات کا فائدہ نہیں۔

Comments are closed.