معروف صحافی اور اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کے بھائی اسسٹنٹ ڈائریکٹر (سینی ٹیشن) محسن شیرازی نے اختیارات کے نشے میں ہر حد پار کر دی۔ افسران کے رویے کے خلاف سراپاء احتجاج مسیحی سینیٹری ورکرز کو احتجاج ختم نہ کرنے کی صورت میں ان کے خلاف توہین رسالت کا جھوٹا مقدمہ درج کرانے کی سنگین دھمکی دے دی۔
احتجاج ختم کرانے کے لئے بھیجے گئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (سینی ٹیشن) محسن شیرازی موقع پر پہنچے اور غریب سینیٹری ورکرز کے مطالبات سننے اور شکایات کے ازالے کی بجائے پہلے تو غریب سینیٹری ورکرز کو خوب ننگی گالیاں دیں،بات نہ بنی تو ماتحت افسران کو ہدایت کی کہ اگر یہ لوگ احتجاج ختم نہیں کرتے تو ان سب کے خلاف توہین رسالت کا پرچہ د رج کروائیں۔
نیوز ڈپلومیسی کو موصول ویڈیو میں محسن شیرازی کو یہ کہتے ہوئے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے کہ ’’جو بات نہ سنے اس کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کرا دو‘‘۔ چئیرمین سی ڈی اے عامر احمد علی نے پہلے معاملہ دبانے کی کوشش لیکن میں مسیحی برادری کی جانب سے احتجاج پر عاصمہ شیرازی کے بھائی کو معطل کر دیا۔
دوسری جانب سینٹری ورکرز کی جانب سے عاصمہ شیرازی کے بھائی کے خلاف تھانہ کراچی کمپنی میں درخواست دے دی گئی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عاصمہ شیرازی کے بھائی نے غریب ورکرز کو گالیاں اور توہین مذہب کے جھوٹے مقدمات بنانے کی دھمکیاں دیں، اس کے بعد سے غریب ورکرز خوف کا شکار ہیں، لہذا اسسٹنٹ ڈائریکٹر محسن شیرازی کے خلاف توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کی دھمکیوں پر قانونی کارروائی کی جائے۔
مسیحی برادری کی جانب سے اعلان کیاگیا ہے کہ اگر اسسٹنٹ ڈائریکٹر سی ڈی سے محسن شیرازی کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا،سی ڈی اے میں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹر محسن شیرازی نے، اس وقت ایک دو نہیں چارعہدے سنبھال رکھے ہیں ، ان پر یہ مہربانیاں سابق نون لیگی مئیر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کے دور میں شروع ہو ئیں جو اب چئیرمین سی ڈی اے عامر علی احمد کے دور میں بھی جاری ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی خوشاب میں بینک کے سیکیورٹی گارڈ نے ذاتی رنجش کی بنیادپر توہین رسالت کا جھوٹا الزام عائد کرتے ہوئے نوجوان بینک منیجر کو دفتر میں گولیاں مار قتل کر دیا تھا۔ ان واقعات کے بعد ملک بھر میں ایک بار پھر اہل علم و دانش نے مطالبہ کیا ہے کہ توہین مذہب اور توہین رسالت کے قانون کو اپنی ذاتی رنجش اور عناد کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کے لیے قانون سازی کی جائے۔
Comments are closed.