صحافی محسن بیگ کا مزیدتین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

 اسلام آباد کی ا نسداد دہشتگردی عدالت نے صحافی محسن بیگ کا مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔پولیس نے استدعا کی کہ محسن بیگ سے پستول برآمد کرنا ہے ،اس لیے مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی محسن بیگ پرپولیس تشدد کے خلاف آئی جی اسلام آباد سے پیر تک رپورٹ طلب کرلی۔

پولیس نے موقف اختیارکیاکہ محسن بیگ سے پستول کی برآمدگی کرنی ہے، اس لیے مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔محسن بیگ کے ہاتھ میں پستول تھا اور اس نے سیدھے فائر کیے،محسن بیگ کی فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا۔ملزم کے وکیل نے کہاکہ محسن بیگ کو موقع سے گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کرلیا گیاتھاجوپولیس کے پاس ہے۔ملزم کا چہرہ دیکھیں کتنا تشدد کیا گیا ہے۔

اس موقع پر صحافی محسن بیگ نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ ڈاکو ہیں یا کون ہیں، ایس ایچ او کے کمرے میں ایف آئی اے نے مجھ پر تشدد کیا۔مجھے پندرہ دن مزید بھی حراست میں رکھ لیا جائے تو مجھے فرق نہیں پڑتا۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کومزید تین دن کے جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کردیا۔ عدالت نے حکم دیاکہ محسن بیگ کو 21 فروری کو دوبارہ عدالت میں پیش کیاجائے۔

محسن بیگ کے خلاف دہشتگردی اور دیگر مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پرسماعت

 دوسری جانب اسلام آبادہائی کورٹ میں محسن بیگ کے خلاف دہشتگردی اور دیگر مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔درخواست گزار محسن بیگ کی اہلیہ کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ محسن بیگ پولیس کی حراست کے دوران زخمی ہوئے، تھانے میں ان پر بری طرح تشدد کیا گیا، کل تک تو ان سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا تھا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست صرف متاثرہ شخص ہی دے سکتاہے۔یہ پٹیشن ملزم کی جانب سے دائر نہیں کی گئی اس لیے نہیں سن سکتے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے محسن بیگ پر مبینہ تشدد سے متعلق آئی جی اسلام آباد سے 21فروری پیر تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ صرف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور وکیل کومحسن بیگ تک رسائی سے نہ روکا جائے۔عدالت نے وکیل کی استدعا پر محسن بیگ کی طرف سے درخواست دائر کرنے کی مہلت بھی دے دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے تحریری حکمنامے میں آئی جی اسلام آباد  کو صحافی محسن بیگ پر مبینہ تشدد کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے 21 فروری تک رپورٹ طلب کرلی ۔ عدالت نے حکم دیاکہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مارگلہ پولیس اسٹیشن کی انسپکشن کریں اور تشدد سے متعلق الزامات کی انکوائری رپورٹ جمع کرائیں۔ دوران حراست تشدد اور وکیل کو ملزم تک رسائی نہ دینا سنجیدہ معاملہ ہے۔ عدالت نے کہاکہ دوران حراست پولیس اسٹیشن میں تشدد ناقابل برداشت ہے، تشدد پر ذمہ دار افسران کیخلاف نتائج ہوسکتے ہیں۔عدالت نے ایف آئی آر معطل کرنے کی درخواست پرایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

Comments are closed.