محسن نقوی کا بھارتی وزیراعظم مودی کو کرارا جواب: کھیل کو جنگ سے جوڑنا افسوسناک ہے

ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں پاکستان کو شکست دینے کے باوجود بھارتی ٹیم نے صدر ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کرکے نئی سیاسی بحث کو جنم دیا۔ بی سی سی آئی نے اے سی سی کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا تھا کہ بھارتی ٹیم ٹرافی نہیں لے گی، جس کے بعد ایوارڈ تقریب میں کشیدگی پیدا ہوئی اور ٹرافی میدان سے واپس منگوا لی گئی۔ اس رویے پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے کرکٹ شائقین اور ماہرین نے شدید ردعمل دیا۔

مودی کا بیان اور کھیل کی سیاست

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایشیا کپ جیتنے کے بعد ایک بیان میں اسے “بھارت کی فتح اور پاکستان پر برتری” سے تعبیر کرتے ہوئے کھیل کو جنگی تناظر میں پیش کیا۔ ان کا بیان بھارتی میڈیا پر بڑے پیمانے پر نمایاں کیا گیا، جس سے کھیل کے ماحول میں مزید تلخی پیدا ہوئی۔

محسن نقوی کا دوٹوک مؤقف

صدر اے سی سی اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے مودی کے بیان پر سخت ردعمل دیا۔ سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا:

  • کھیل کو جنگ سے جوڑنا مایوسی کی علامت ہے۔

  • اس طرح کے بیانات کھیل کی اصل روح کو مجروح کرتے ہیں۔

  • اگر جنگ فخر کا پیمانہ ہے تو تاریخ گواہ ہے کہ بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں بارہا شکست اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور کسی کرکٹ میچ کا نتیجہ اس حقیقت کو نہیں بدل سکتا۔

عالمی سطح پر تنقید

بین الاقوامی تجزیہ کاروں اور اسپورٹس جرنلسٹس نے بھی بھارتی رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ایشیا کپ کو کھیل سے زیادہ سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی، جو اسپورٹس مین اسپرٹ کے خلاف ہے۔ کرکٹ مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات خطے میں کرکٹ ڈپلومیسی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ایشیائی کرکٹ کے وقار کو داغدار کرتے ہیں۔

ماہرین کا مطالبہ

تجزیہ کاروں نے زور دیا کہ ایشین کرکٹ کونسل کو بھارتی ٹیم کے اس رویے کا سخت نوٹس لینا چاہیے اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ ان کے مطابق کھیل کو سیاست سے آزاد رکھنا ہی کرکٹ کی بقا اور ایشیائی خطے میں کرکٹ کے فروغ کی ضمانت ہے۔

Comments are closed.