امریکی شہرنیویارک میں غیرقانونی تارکین وطن کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر میئرایرک ایڈمز نے مزید دو پناہ گاہیں کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
میئرایرک ایڈمز نے غیرقانونی تارکین وطن کے معاملے پر تشویش کا اظہار اور وفاقی حکومت سے شکوہ کیا ہے کہ نیویارک کے وسائل اور یہاں کے شہریوں پر غیرقانونی پناہ گزینوں کا بوجھ کم کرنے کے لئے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس اور بامعنی امداد فراہم نہیں کی جا رہی۔
اپنے ایک حالیہ بیان میں میرایرک ایڈمز کا کہنا تھا کہ غیرقانونی تارکین وطن کے معاملے پر نیویارک کسی بھی دوسرے شہر سے زیادہ بوجھ برداشت کر رہا ہے تاہم جوں جوں یہ بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے ہمیں وفاقی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے مزید امداد کی ضرورت ہے۔
پناہ گزینوں کے لئے عارضی رہائشگاہوں میں سے پہلی نیویارک شہر کے مصروف علاقے ٹائمز سکوائر میں واقع کاروباری عمارت جب کہ دوسری بروکلین میں بنائی جا رہی ہیں، جب کہ شہر کے مختلف ہوٹلوں میں 103 ایمرجنسی شیلٹرز پہلے ہی کام کر رہے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران 50 ہزار سے زائد غیرقانونی تارکین وطن نیویارک پہنچے جن میں سے 30 ہزار کے قریب پناہ گزینوں کی شہری حکومت دیکھ بھال کر رہی ہے۔
نیویارک میں غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نیویارک امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ آفس 2032 تک مکمل بک ہے۔ یعنی پناہ کے حصول کیلئے نئے درخواست گزاروں کو قریباٍ 10 سال تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔
Comments are closed.