ایم کیوایم کا کے صبرکا پیمانہ لبریز،حکومت سےراہیں جدا کرنے کا عندیہ

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ عوام کا مقدمہ لڑنے کے لیے اب سڑکوں پر آنے کے سواء کوئی راستہ نہیں بچا۔ ابھی ہم حکومت میں ہیں لیکن علیحدگی بھی اختیا رکر سکتے ہیں۔ حکومت میں رہ کر احتجاج کا آپشن استعمال نہیں ہوسکتا، مردم شماری منظوری کے بعد ہمارے پاس آپشن ختم ہوگیا ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر سید امین الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےخالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کی بہتری کی جو ہم امید لگا کر بیٹھے تھے وہ نظر نہیں آئی، اگر جمہوریت کے ثمرات سے پاکستان کے عوام مستفید نہ ہوں وہ بے معنی ہے۔جو معاشرہ مردم شماری ہی صحیح نہ کر سکے وہ مردم شناسی کیسے کرسکتا ہے، ہر مردم شماری میں سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی 25 فیصد کم دکھائی گئی، ہم مردم شماری سے قبل ہی عدالتوں میں چلے گئے تھے اور ہم نے حکومت میں اسی بنیادی نقطے پر شمولیت اختیار کی، لیکن وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم کے خدشات کے باوجود مردم شماری کو منظور کرلیا۔

 خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ ہمارے لیے زندگی اور موت سے مسئلے سے بڑھ کر ہے، جب مردم شماری ٹھیک نہیں ہوئی تو ہمارے حقوق کا کیا خیال رکھا جائےگا، مردم شماری نے سندھو دیش پر مہر لگا دی ہے، سندھو دیش بن چکا ہے بس اعلان باقی ہے۔ وزیر اعظم نے ہم سے کیے گئے ایک وعدے پر بھی عمل نہیں کیا، ہمیں بتایا جائے ہم حکومت میں کیوں ہیں۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے مطالبے نہیں حکومت کے وعدے ہیں، دھاندلی شدہ مردم شماری کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

Comments are closed.