پائیدارترقی کے اہداف کا ایجنڈہ موجودہ و آئندہ نسلوں کی خوشحالی کا محافظ ہے، منیر اکرم

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور جی 77 گروپ کے صدر ایمبیسڈر منیر اکرم نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف کا ایجنڈہ متفقہ لائحہ عمل ہے اور موجودہ و آنے والی نسلوں کی خوشحالی کا محافظ ہے

اقوام متحدہ میں کرہ ارض کے تحفظ اور مستقبل کی تیاریوں کے حوالے سے مشاورتی اجلاس ہوا، اقوام پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے چین اور جی 77 گروپ کے صدر کی حیثیت سے  خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جی 77 گروپ سمجھتا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف کا ایجنڈہ متفقہ لائحہ عمل ہے اور موجودہ و آنے والی نسلوں کی خوشحالی کا محافظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی 77 گروپ اس بات پر زور دیتا ہے کہ آئندہ آنے والی نسلوں کے تحفظ کیلئے مختلف فورمز کا قیام اور اقدامات کی شروعات کے عمل میں مینڈیٹ کا خیال رکھا جانا چاہیے۔ اسی لیے گروپ چاہتا ہے کہ آئندہ آنے والی نسلوں کے حوالے سے خصوصی نمائندہ کے آفس اور ان کے مجوزہ مینڈیٹ کی وضاحت کی جائے، اس کے ساتھ اس حوالے سے مجوزہ اعلامیے کی تیاری کے طریقہ کار کی بھی وضاحت ضرورت ہے۔

ایمبیسڈر منیر اکرم نے کہا کہ جی 77 گروپ سمجھتا ہے کہ ویکسین کو عالمی سطح پر عوامی قرار دیا جانا چاہیے، انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے گلوبل ویکسی نیشن پلان کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے عالمی ادارہ صحت کی 2022 میں ویکسی نیشن سے متعلق حکمت عملی کے ساتھ تعلق کی بھی وضاحت کی جانی چاہیے۔ جی 77 گروپ ایمرجنسی ٹاسک فورس کے بنیادی ڈھانچے، مینڈیٹ اور دائرہ کار کی بھی وضاحت چاہتا ہے۔

منیر اکرم کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کے حوالے سے ہیلتھ ٹیکنالوجی تک رسائی کی ضرورت ہے، جس میں ٹرپس ایگریمنٹ میں شامل رعایات، کووڈ19 ٹیکنالوجی ایکسس پول کے ذریعے تعاون شامل ہیں۔ انہوں نے عالمی ادارہ صحت کو موثر مالی وسائل کے ذریعے مزید مضبوط بنانے کے عمل کی حمایت کی۔

کلائمیٹ ایکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ جی 77 گروپ اس بات پر زور دیتا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو گلوبل نیٹ زیرو ایمیشن 2050  ہدف کے حصول کیلئے آگے آنا چاہیے، اس حوالے سے ترقی پذیر ممالک کو مزید وقت لگے گا، ہمیں ماحولیاتی ایکشن پر عملدرآمد کے ذرائع بڑھانا ہونگے جس میں مالی وسائل، ٹیکنالوجی تک رسائی شامل ہیں۔

جی 77 گروپ پوسٹ 2022 گلوبل ڈائیورسٹی فریم ورک کی منظوری کا منتظر ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس پر عملدرآمد کا موثر طریقہ کار، عالمی، شفاف اور غیر جانبدارانہ کثیرالجہتی تجارتی نظام کے ذریعے محفوظ، متنوع خوراک کی فراہمی کی راہ ہموار کی جا سکے۔

Comments are closed.