گستاخانہ خاکوں کیخلاف سینیٹ و قومی اسمبلی سےقراردادیں منظور، سفیر واپس بلانے کا مطالبہ

اسلام آباد: سینیٹ اور قومی اسمبلی نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کی مذمت کرتے ہوئے اس ناپاک جسارت کے خلاف الگ الگ قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لیں، قومی اسمبلی نے فرانس سے پاکستانی سفیر واپس بلانے کا بھی مطالبہ کردیا۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف متفقہ قرارداد منظور ہونے کے ساتھ ہی ایوان نعرہ تکبیر کی صداؤں سے گونج اٹھا، حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے پیش کی گئی الگ الگ قراردادوں کو اکٹھے کرکے متفقہ قرارداد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پیش کی جس پر حکومت و اپوزیشن کے ارکان، پارلیمانی لیڈرز اور ارکان کے دستخط موجود تھے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے قرارداد کا متن پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی حضور کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کرتی ہے۔ فرانسیسی صدر میکرون نے اربوں کی تعداد میں دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا، حجاب کیخلاف اقدامات قابل مذمت ہیں، 15 مارچ کو اسلاموفوبیا پر عالمی دن منانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ گستاخانہ خاکوں کا نوٹس لے کر فوری اقدامات کرے، یہ ایوان او آئی سی ممالک سے فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتا ہے، یہ ایوان او آئی سی اور نان او آئی سی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسی توہین کو روکنے کے لئے قانون سازی کرے۔

ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا کہ یہ ایوان اور حکومت پاکستان فرانس میں ہونے والی گستاخی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، گستاخانہ خاکوں سے پاکستانی عوام سمیت پوری امت مسلمہ کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے، حکومت فی الفور فرانس میں متعین سفیر کو واپس بلائے، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے مذمتی الفاظ کے ساتھ قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔

اس سے قبل پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں تشہیر کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی، یہ قرارداد قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایسے اشتعال انگیز اقدامات جب حکومتی سرپرستی میں ہوں تو مخلتف مذاہب میں تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ حضرت محمد ﷺ کے لیے ہماری محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ کوئی مسلمان حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔

ایوان بالا سے منظور ہونے والی متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ ایسے اقدمات مسلمانوں کے جذبات مجروع کرتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری ایسے اقدمات روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قرارداد کی کاپی دفتر خارجہ اور فرانسسی سفیر کے حوالے کرنے کی ہدایت کی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ فرانس کے عمل سے پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ او آئی سی کا اجلاس اس مسئلے پر چلانا ضروری ہے۔ سراج الحق نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فرانس کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ اور اس کے سفیر کو ملک سے نکالا جائے۔ پاکستان کو اس معاملے کو او آئی سی میں لیڈ کرنا چاہیے۔

فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں میں پیش کی جانےوالی الگ الگ مذمتی قراردایں بھی منظور کی گئی۔ قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ خاکوں کی اشاعت عالمی سطح پر نسل پرستی اور تعصب کو ہوا دینے کی سازش ہے۔ عالمی برادری معاملے کا نوٹس لے جب کہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ او آئی سی اور اقوام متحدہ میں یہ معاملہ اٹھائے تاکہ مستقبل میں اسلام دشمن طرز عمل کا راستہ روکا جا سکے۔

Comments are closed.