العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کی درخواست ہائیکورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں یکم ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی، سابق وزیراعظم نوازشریف بریت یا سزا برقرار رکھنے کیلئے عدالت تمام پہلوؤں کا جائزہ لے گی۔

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل یکم ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی یکم ستمبر کو ہی نیب کی سزا بڑھانے اور فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کیخلاف اپیلوں پر بھی سماعت کریں۔

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف بری ہوں گے یا سزا برقرار رہے گی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ یکم ستمبر کو سماعت کرے گی، جج ارشد ملک کی برطرفی کا فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس پر کیا اثر پڑے گا؟ نواز شریف ضمانت پر ہیں یا مفرور ؟ تمام پہلووں پر فیصلہ ہوگا۔

رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے باقاعدہ کاز لسٹ جاری کر دی جس میں نیب کی جانب سے نواز شریف کی سزا میں اضافے کی اپیل بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی۔ نیب اپیل میں نواز شریف 7 سال قید کی سزا بڑھا کر 14 سال کرنے کی استدعا کی گئی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت بھی یکم ستمبر کو ہو گی۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کے فیصلے سنائے تھے احتساب عدالت کے جج وڈیو اسکینڈل آنے کے بعد انہیں عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا، نومبر 2019 میں آخری مرتبہ نواز شریف کی اپیل پر سماعت پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے وکلاء کو جج ارشد ملک کیس کے اپیلوں پر اثرات پر دلائل دینے کی ہدایت کی تھی جبکہ توشہ خانہ ریفرنس میں مفرور قرار دینے کے خلاف نواز شریف کی درخواست پر عدالتی سوال کہ نواز شریف مفرور ہیں یا ضمانت پر ؟ تمام سوالات کے جوابات یکم ستمبر کو دینے ہوں گے۔

Comments are closed.