آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے خلاف آج تحریک عدم اعتماد متوقع، نیا قائدِ ایوان کون ہوگا؟

آزاد کشمیر کی سیاست میں اہم موڑ آنے والا ہے، جہاں وزیراعظم انوارالحق کے خلاف آج تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کا امکان ہے۔ تاہم نئے قائدِ ایوان کے لیے حتمی نام سامنے نہ آنے کے باعث سیاسی صورتحال مزید غیر یقینی ہو گئی ہے۔

تحریک عدم اعتماد 
ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نئے قائدِ ایوان کے لیے اپنا امیدوار لانے کا فیصلہ کر چکی ہے، جبکہ مسلم لیگ (ن) نے اعلان کیا ہے کہ وہ مرکزی قیادت کے فیصلے کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دے گی۔
نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے بعد مسلم لیگ (ن) اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی تیاری کر رہی ہے۔

ارکانِ اسمبلی کی پوزیشن
آزاد کشمیر اسمبلی میں قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے سادہ اکثریت 27 ارکان کی درکار ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اس وقت 27 ارکان کے ساتھ واضح برتری حاصل کر چکی ہے، جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے 4 ارکان اپوزیشن میں موجود ہیں۔
پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے 10 ارکان بھی پیپلز پارٹی کے کیمپ میں شامل ہو گئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے پاس 9 ارکان، جبکہ وزیراعظم انوارالحق کے حمایتی گروپ میں 10 ارکان موجود ہیں۔

دیگر جماعتوں کا کردار 
جموں و کشمیر پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس کے پاس ایک ایک نشست ہے، جن کے ووٹ اس سیاسی عمل میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق کے کیمپ سے بھی کچھ ارکان پیپلز پارٹی کے امیدوار کے حق میں ووٹ دے سکتے ہیں، جس سے اقتدار کی بساط کسی بھی وقت پلٹ سکتی ہے۔

سیاسی منظرنامہ 
وزیراعظم انوارالحق نے تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ آزاد کشمیر کے سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ چند گھنٹے انتہائی اہم ہیں، جو حکومت یا اپوزیشن کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

Comments are closed.